اولاد پروالدین کے حقوق
والدین انسان کے اس دنیا میں آنے کا سبب ہیں، والدین نے اپنی اولاد کے لئے لاکھوں دکھ جھیلے، ہزاروں پریشانیاں اٹھائیں، تب جاکر کہیں اولاد جوان ہوئی اور ہٹّے کٹّے جسم اور مضبوط اعصاب کی مالک بنی،اپنی اولاد کو جواں کرتے کرتے والدین خود بڑھاپے کو پہنچ گئے، انہیں مضبوط اور صحت مند بناتے بناتے خود کمزوری
ا و ر انحطاط کو پہنچ گئے۔ اسی لئے اﷲ تبارک و تعالیٰ نے والدین کے حق کو اپنے حقوق کے بعد ذکر کیا ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَقَضٰی رَبُّکَ اَلاَّ تَعْبُدُوْا اِلاَّ اِیَّاہُ وَبِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا ط اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَکَ الْکِبَرَ اَحْدُہُمَآ اَوْ کِلَاہُمَا فَلَا تَقُلْ لَّہُمَآ اُفٍّ وَّ لاَ تَنْہَرْہُمَا وَقُلْ لَہُمَا قَوْلاً کَرِیْمًا ٭ وَاخْفِضْ لَہُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَۃِ وَقُلْ رَّبِّ ارْحَمْہُمَا کَمَا رَبَّیَانِیْ صَغِیْرًا ﴾ ( بنی اسرائیل : 23۔24 ) ترجمہ : تیرے رب نے حکم دیا ہے کہ سوائے اس کے اور کسی کی پرستش نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو، اگر ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو تم انہیں" اُف"بھی نہ کہو اور نہ انہیں جھڑکو اور ان سے خوب ادب سے بات کرو اور ان کے لئے شفقت سے انکساری کے بازو کو جھکائے رکھو اور یوں دعا کرتے رہو : " اے میرے رب ! ان دونوں پر ایسی ہی رحمت کرنا جیسے کہ انہوں نے بچپن میں مجھے پالا پوسا"۔
امام قرطبی رحمہ اﷲ فرماتے ہیں : " اس آیت میں اﷲ تعالیٰ نے والدین کے ادب واحترام اور انکے ساتھ اچھے سلوک کو اپنی عبادت کے ساتھ ملا کر واجب کیا ہے جیسا کہ سورہ لقمان میں اپنے شکر کے ساتھ والدین کے شکر کو ملا کر لازم فرمایا ہے ﴿ اَنِ
|