غریبی اور مفلسی
اولاد کی بگاڑ کے اسباب میں سے ایک اہم سبب غریبی ومفلسی ہے، اگر بچہ وہ چیز یں نہ پائے جسے وہ اپنے لئے ضروری تصور کرتا ہو، توان چیزوں سے احساسِ محرومی اسے گاہے بگاہے چھوٹی موٹی چیزیں چُرانے پر اکسائے گا، اگر ماں باپ سے اسکو اس معاملے میں تھوڑا سا بھی حوصلہ اور شہہ ملی تو آگے چل کر اسے چور اور ڈاکو بننے میں زیادہ وقت نہیں لگتا، پھر معاشرے کیلئے وہ ایک بلا اور آفت بن جاتا ہے۔
ایک شرعی عدالت نے ایک چور کے ہاتھ کاٹنے کا فیصلہ دیا، جب اس کی تنفیذ کا وقت آیا تو چور نے چلّا کر کہا : "إِقْطَعُوْا لِسَانَ أُمِّیْ قَبْلَ أَنْ تَقْطَعُوْا یَدِیْ " میرا ہاتھ کاٹنے سے پہلے میری ماں کی زبان کاٹو، کیونکہ بچپن میں جب میں نے اپنے پڑوسی کے گھر سے انڈا چرایا تھا تو میری ماں نے خوش ہوکر کہا تھا :" أَلْحَمْدُ لِلّٰہِ ! صَارَ ابْنِیْ اَلْیَوْمَ رَجُلًا" اﷲ کا شکر ہے، میرا بیٹا آج جوان ہوگیا "۔ میری ماں نے نہ مجھے ڈانٹا اور نہ مارا اگر وہ مجھے انڈا واپس کرنے پر مجبور کرتی تو آج میں معاشرے میں چور نہ بنتا۔(أخلاقنا الإجتماعیۃ : مصطفی السباعی: 162)
والدین کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنی اولاد کو یہ بات ذہن نشین کرائیں کہ مالداری اور مفلسی اﷲ تعالیٰ کی عطا کردہ ہوتی ہیں،ہمیں اس کی تقدیر پر راضی رہنا چاہئے۔ تاریخ میں ایسے اﷲ والے خلفاء کا تذکرہ ملتا ہے جنہوں نے شہنشاہی میں فقیری کی، انہیں میں ایک عمر بن عبد العزیز رحمۃ اﷲ علیہ بھی ہیں، خلیفہ بننے سے پہلے بڑے عیش کی زندگی بسر کررہے تھے، لیکن جس وقت خلیفہ بنے تو سارے عیش وراحت کو تج دیا، ایک مختصر سی تنخواہ پر زندگی بسر کی، ایک مرتبہ عید کے موقعہ پرآپ
|