بچہ ان سے پہلے دنیا میں نہیں گذرا اور﴿ وَاَصْلَحْنَا لَہٗ زَوْجَہٗ ﴾( الأنبیاء : 90) ترجمہ :اور ہم نے ان کی بیوی کو بچہ پیدا کرنے کے لائق بنادیا۔
10۔اس سے معلوم ہوا کہ اولاد صرف اللہ تعالیٰ ہی دیتا ہے :
﴿ لِلّٰہِ مُلْکُ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ ط یَخْلُقُ مَا یَشَآئُ ط یَہَبُ لِمَن یَّشَآئُ اِنَاثًا وَّیَہَبُ لَمَن یَّشَآئُ الذُّکُوْرَ ٭ اَوْ یُزَوِّجُہُمْ ذُکْرَانًا وَاِنَاثًا ج وَیَجْعَلُ مَن یَّشَآئُ عَقِیْمًا ط اِنَّہٗ عَلِیْمٌ قَدِیْرٌ ﴾ (الشوری : 49۔50)
ترجمہ : اللہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہت کا مالک ہے، جو کچھ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، جسے چاہتا ہے لڑکیاں دیتا ہے اور جسے چاہے لڑکے، جسے چاہتا ہے لڑکے لڑکیاں ملا جُلا کر دیتا ہے، اور جسے چاہتا ہے بانجھ کردیتا ہے، بے شک وہ ہر چیز کو جاننے والا اور ہر چیز پر قادر ہے۔
11۔ لیکن افسوس !کتنے مسلمان ہیں جو غیر اللہ سے اولاد طلب کرتے ہیں اور قبر پرستی، اولیاء پرستی اور شرک جیسے کبیرہ گناہ میں مبتلا ہوکر اپنی عاقبت کا بیڑہ غرق کرتے ہیں، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ انسان چاہے کہیں سے بھی اولاد طلب کرے لیکن اسے رب العالمین کی بارگاہ سے ہی ملتی ہے، اس لئے جن کے ہاں اولاد نہیں، انہیں چاہیئے کہ وہ صرف اللہ تعالیٰ سے ہی اولاد طلب کریں، اس سلسلے میں تاخیر ہو یا اولاد نہ بھی ہو تو اسے اللہ تعالیٰ کی قضا وقدر سمجھ کر راضی رہیں اور شرک سے دور رہیں
کان میں اذان کہنا
بچّے کی ولادت کے بعد سب سے پہلا یہ کام کیا جائے کہ کسی نیک، دیندار اورمتقی
|