Maktaba Wahhabi

48 - 305
وہ عقل اور سمجھ بوجھ عطا کیا جو ساٹھ سال کے انسان کو ہوتی ہے۔ 6۔یہ بچی بچپن سے ہی اپنے پروردگار کی عبادت میں مشغول ہوگئی، اس پر رب کی عنایتوں کا عالم یہ تھا کہ یہ بچی زمین پر سجدے کرتی تو عرش والا اس کے کھانے کے لئے جنت سے میوے بھیجا کرتا تھا، اور وہ پھل بھی بے موسم ہوتے، گرمیوں کے پھل سردیوں میں آتے اور سردیوں کے گرمیوں میں۔ 7۔ جب حضرت زکریا علیہ السلام نے جو حضرت مریم علیہا السلام کے خالو لگتے تھے پوچھا کہ: " بیٹی ! تمہارے پاس یہ کھانے پینے کی چیزیں کہاں سے آتی ہیں ؟ تو معصوم بچی نے جواب دیا کہ :" خالو جان ! یہ رزق اللہ تعالیٰ کے پاس سے آتا ہے اور اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے "۔ 8۔ حضرت مریم علیہا السلام کی اس بات نے حضرت زکریاعلیہ السلام کے دل میں یہ بات ڈالی کہ جو اللہ بے موسم پھل دے سکتا ہے تو وہ بے موسم اولاد کیوں نہیں دے سکتا ؟ اگر چہ کہ میرے لئے اولاد کا موسم ختم ہوچکا اور بڑھاپے کے انتہاء کو پہنچ چکا ہوں اور بیوی نہ صرف کُھوسٹ بلکہ بانجھ بھی ہے، نا امیدی کے ان گھٹا ٹوپ اندھیروں میں انہوں نے رب العالمین سے اولاد کیلئے فریاد کی اور فرمایا ﴿ قَالَ رَبِّ اِنِّیْ وَہَنَ الْعَظَمُ مِنِّیْ وَاشْتَعَلَ الرَّاْسُ شَیْبًا وَّلَمْ اَکُنْ م بِدُعَائِکَ رَبِّ شَقِیًّا ﴾ (مریم :4) تر جمہ : میرے رب ! میری ہڈیاں تک کمزور ہوچکی ہیں اور سر بڑھاپے سے بھڑک اٹھا ہے، لیکن میں کبھی بھی تجھ سے دعا کر کے محروم نہیں رہا۔ 9۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی فریاد قبول فرمائی اور ایک لڑکے کی خوش خبری عطا فرمائی اور نام بھی خود ہی یحییٰ (علیہ السلام) تجویز کیا، اس نام کی یہ خصوصیت بتلائی اس نام کا کوئی
Flag Counter