بچیوں کی زیادہ ناز برداری، لاڈ وپیاراور مخلوط تعلیمی اداروں میں ان کا داخلہ بسا اوقات انہیں آوارہ بنادیتا ہے، موجودہ مخلوط کالج اور یونیورسٹیوں کا ماحول اچھے سے اچھے گھرانے کی لڑکی کے اخلاق وعادات کو تباہ کرکے رکھ دیتا ہے۔ شاید اسی لئے اکبرؔ الہ آبادی نے کہا تھا :
یوں قتل سے بچوں کے وہ بد نام نہ ہوتا
افسوس کہ فرعون کو کالج کی نہیں سُوجھی
اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ پیشین گوئی :" کَیْفَ بِکُمْ إِذَا فَسَقَ فَتَیَاتُکُمْ وَ طَغٰی نِسَاؤُکُمْ ؟"( ترمذی : کتاب الفتن ) تر جمہ : تمہارا کیا حال ہوگا جب تمہاری لڑکیاں مبتلائے فسق ہوں اور تمہاری عورتیں باغی اور سرکش ( یعنی جب کہ تمہارے گھر کے اندر کی زندگی بھی خراب ہوجائے اور عورتیں تک مبتلائے فسق وفجور ہوں )۔آج حرف بحرف پوری ہورہی ہے۔
ایک لڑکی کے انحراف کا عبرت آموز واقعہ
مولانا مختار احمد صاحب ندوی، اپنے مجلّہ"البلاغ" بمبئی، کے کالم"بہتے آنسو" میں اسی طرح کی ایک سرکش لڑکی کی داستان تحریر فرمائی ہے، جو سارے والدین کے لئے باعثِ عبرت ہے۔ تحریر فرماتے ہیں :
" یہ ایک کالج گرل کی دردناک داستان ہے، جس نے سارے خاندان کو تباہ کرکے رکھ دیا، یہ اپنے والدین کی اکلوتی لڑکی تھی، اچھے رنگ وروپ اور ناک نقشے کی مالک تھی، والدین کے لاڈ وپیار نے اسے حد سے زیادہ آزاد اور آوارہ بنا دیا تھا، کالج کے بے راہ رو لڑکوں کی یہ منظورِ نظر تھی، کالج کے تمام تفریحی اور شوشل
|