Maktaba Wahhabi

289 - 305
تقریبات میں یہ کلیدی کردار کی مالک تھی۔ مسلسل امتحانات میں فیل ہونے کی بنا پر یہ کالج سے نکلنے پر مجبور ہوئی تو والدین نے اسے گھر پر رہنے کی تاکید کی اور آوارہ گردی چھوڑنے کے لئے سختی کیا تو اس نے خود کشی کی دھمکی دے دی اور صاف کہہ دیا کہ اگر میری ذاتی زندگی میں دخل دیا گیا تو میں خود کشی کرلوں گی اور اس طرح سارے خاندان کو تباہ کرکے رکھ دوں گی۔ جیسے جیسے والدین نے سختی کی حالات بگڑتے گئے اور اب اس کے ساتھیوں کے دھمکی آمیز فون گھر پر آنے لگے، اب لڑکی کئی کئی دن گھر سے غائب رہنی لگی اور اب اسے نشے کی بھی عادت پڑچکی تھی، اچانک گھر سے قیمتی چیزیں غائب ہونے لگیں، مجبورًا اسے ایک کمرے تک رہنے پر مجبور کردیا گیا جس کانتیجہ یہ ہوا کہ لڑکی نے اپنے دوستوں کے ذریعے بوڑھے والدین کو نکال کر گھر پر قبضہ کرنے کی کوشش شروع کی، والدین نے پولس سے اپنی حفاظت کے لئے مدد طلب کی،پولس ابھی لڑکی اور والدین کے درمیان بیچ بچاؤ کی تدبیر سوچ ہی رہی تھی کہ رات کو لڑکی نے اپنے دوستوں کو لے کر راتوں رات گھر پر قبضہ کرلیا۔ والدین اپنی اکلوتی لڑکی کو قانون کے حوالے کرنے کی ہمت نہیں کرسکتے تھے کیونکہ وہی ان کی زندگی کی آخری نشانی تھی، بالآخر انہوں نے لڑکی سے منّت سماجت کرکے گھر کے ایک کونے میں پناہ لینے کی فریاد کی لیکن لڑکی نے اس شرط پر انہیں رہنے کی اجازت دی کہ پورا گھر اس کے نام منتقل کردیا جائے اور وہ مہمان کی طرح اپنی زندگی کے بقیہ دن یہاں چُپ چاپ گذاریں، مرتا کیا نہ کرتا انہوں نے ساری جائیداد لڑکی کے نام منتقل کردیا اور بہتے آنسوؤں کے ساتھ لا وارث بوڑھوں کے لئے بنائے گئے حکومت کے
Flag Counter