Maktaba Wahhabi

243 - 305
ہمارے اسلاف نے دنیا کو تہذیب وتمدن کے جوہر عطا کئے، خود فلاح وکامیابی سے ہمکنار ہوئے اور اوروں کو عروج وسروری کے راز عطا کئے، لیکن افسوس موجودہ مغرب زدہ مسلمانوں پر کہ وہ انہی کی اندھی تقلید کو معراج کمال سمجھ رہے ہیں : نشانِ راہ دکھاتے تھے جو ستاروں کو ترس گئے ہیں کسی مردِ راہ داں کے لئے رشتہ داروں کے حقوق قرابت داری کو شریعت میں"صلہ رحمی" کہا گیا ہے یعنی یہ رحمِ مادر کا رشتہ ہے جو خون اور پیدائش سے قائم ہوتا ہے، یہ رحم، رحمان کے لفظ سے بنا ہے، یعنی اﷲ نے اپنی صفتِ رحمت ورحمانیت سے اس رشتہ کو جوڑ رکھا ہے۔ فرمانِ باری ہے : ﴿ وَاتَّقُوْا اللّٰہَ الَّذِیْ تَسَآ ئَ لُوْنَ بِہٖ وَالْاَرْحَامَ ﴾ ( النساء : 1) اس اﷲ سے ڈرو جسکا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو اور رشتہ داری کا خیال کرو۔ اسی لئے اﷲ تعالیٰ نے رشتہ داری کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا : ’’ أَمَا تَرْضِیْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَکِ، وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَکِ،، ( بخاری رضی اللہ عنہ 987: )ترجمہ : کیا تو اس سے راضی نہیں ہے کہ جس نے تجھے ملایا میں اسے ( جنت سے ) ملاؤں اور جس نے تجھے کاٹا میں اسے ( جنت سے ) کاٹ دوں ؟ قرابت داروں سے مراد وہ تمام رشتہ دار ہیں جو انسان سے نسب کی وجہ سے جُڑے ہوئے ہیں، چاہے وہ اس کے وارث ہوں یا نہ ہوں۔ اولاد پر والدین کے بعد قرابت داروں کا حق ہے جسکا ادا کرنا فرض ہے۔ ارشاد ربانی ہے :﴿وَاٰتِ ذَالْقُرْبٰی حَقَّہ‘ ﴾(بنی اسرائیل :26) اور قرابتدار کو اسکا حق ادا کرو۔
Flag Counter