Maktaba Wahhabi

244 - 305
ایک اور آیت میں اﷲ تعالیٰ نے اپنے حق کے ساتھ والدین اور قرابت داروں کے حق کو ذکر فرمایا ہے فرمان تعالیٰ ہے :﴿ وَاعْبُدُوْ ا اللّٰہَ وَلَا تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا وَبِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّ بِذِی الْقُرْبٰی﴾( النساء :36) اﷲ کی عبادت کرو، اسکے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، والدین اور رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کرو. صلہ رحمی اسلام کے ان اوّلین اصولوں میں سے ایک ہے جس کا اعلان رسولِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فاران کی چوٹیوں سے کیا۔ ابوسفیان رضی اللہ عنہ سے ان کے زمانہء کُفر میں جب روم کے شہنشاہ ہرقل نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے متعلق ان سے سوال کیا تو انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا تھا :" یَقُوْلُ : اعْبُدُوْا اللّٰہَ وَحْدَہُ، وَلَا تُشْرِکُوْا بِہِ شَیْئًا، وَاتْرُکُوْا مَا یَقُوْلُ آبَاؤُکُمْ، وَیَأمُرُنَا بِالصَّلَاۃِ، وَالصِّدْقِ، وَالْعَفَافِ،وَالصِّلَۃِ "(بخاری :7مسلم : 1773) وہ کہتے ہیں کہ : صرف ایک اﷲ کی عبادت کرو، اسکے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، اپنے باپ دادا کے رسم ورواج کو چھوڑ دو، وہ ہمیں نماز، سچّائی، پاک دامنی اور صلہ رحمی کا حکم دیتے ہیں۔ ایک اور حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان فرمایا :" لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ قَاطِعُ رَحْم"( مسلم :6685 )کہ رشتہ داری کو کاٹنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔ انہی تعلیمات کا نتیجہ تھا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے صلہ رحمی کے طور پر اپنے قیمتی سرمایے قرابت داروں میں لُٹا دئے، جب یہ آیت نازل ہوئی ﴿ لَنْ تَنَا لُوْا الْبِرَّحَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ ﴾ ( آل عمران :92) جب تک تم اپنی پسندیدہ چیز اﷲ کی راہ میں خرچ نہیں کرو گے اس وقت تک بھلائی ( جنت ) نہیں پاسکتے۔ ابو طلحہ انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا : یا رسول اﷲ ! میرا سب سے بہترین مال میرا کھجور کا باغ
Flag Counter