کے دھتوروں میں ان کی پرورش ہوئی وہ آگے چل کر انہیں غنڈہ، بدمعاش اور معاشرے کے لئے ایک ناسور بنا کر ہی چھوڑیں گے۔ اس لئے والدین سے عرض ہے کہ وہ اپنے بچوں کے مستقبل کی خاطر اپنے چھوٹے موٹے اختلافات کو حکمت ومصلحت سے ختم کرکے اپنے بچوں کو ایک محبت بھری زندگی عطا کریں، تاکہ وہ آگے چل کر معاشرے کے لئے ایک رحم دل باپ، مشفق شوہر اور نیک اور صالح انسان کا کردار ادا کرسکیں۔ وما ذلک علی اللّٰہ بعزیز۔
والدین کی لڑائی اور جھگڑا
بچوں کے بگاڑ کا ایک اہم سبب گھر میں والدین کی لڑائی اور جھگڑا ہے، جب بچے ماں باپ کو بات بات پر لڑتے جھگڑتے اور ماں کو باپ کے ہاتھوں پٹتے دیکھتے ہیں تو ان کے دلوں میں ماں کے لئے محبت اور باپ کے لئے نفرت کے جذبات وعواطف پیدا ہوتے ہیں، وہ پھر گھر چھوڑ کر کہیں بھاگ جانے کو ترجیح دیتے ہیں، یا باپ اور ماں میں سے کسی ایک کی حمایت یا مخالفت پر آمادہ ہوجاتے ہیں، جس کا نتیجہ اولاد اور والدین دونوں کے حق میں بُرا نکلتا ہے۔
اسلام نے گھر کے ماحول کو پرسکون اور خوشگوار رکھنے کی ذمہ داری میاں اور بیوی دونوں پر عائد کی ہے، عورت کو یہ حکم دیا کہ وہ اپنے شوہر کو خوش رکھے اور رب کی جنت کی مستحق ہوجائے.ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :"إِذَا صَلَّتِ الْمَرْأَۃُ خَمْسَہَا وَصَامَتْ شَہْرَہَاوَأَطَاعَتْ بَعْلَہَا وَأَحْصَنَتْ فَرْجَہَا قِیْلَ لَہَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ:" أُدْخُلِی الْجَنَّۃَمِنْ أَیِّ أَبْوَابِہَا الثَّمَانِیَّۃِ شِئْتِ " (أحمد:1661 صحیح الجامع : 661)ترجمہ : عورت جب پنج وقتہ نماز پڑھے، رمضان کے روزے رکھے، اپنے شوہر
|