کی اطاعت کرے، اور اپنی عصمت کی حفاظت کرے، تو اس سے قیامت کے دن کہا جائے گا کہ وہ جنت کے آٹھوں دروازوں میں سے جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے۔
ایک اور روایت میں شوہر کی جنسی خواہش کا احترام نہ کرنے کو فرشتوں کی لعنت کا موجب قرار دیا، اسلئے کہ اکثر مسائل اسی انکار کے سبب پیش آتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : "إِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَہُ إِلٰی فِرَاشِہِ، فَأَبَتْ أَنْ تَجِيْ إِلَیْہِ، فَبَاتَ غَضْبَانَ عَلَیْہَا، تَلْعَنُہَا الْمَلآئِکَۃُ حَتّٰی تُصْبِحَ" (بخاری:5194 مسلم:1436 ) ترجمہ : جب کوئی شخص اپنی بیوی کو ہم بستری کے لئے بلائے، اور اس نے آنے سے انکار کردیا، اور اس نے ناراضی کی حالت میں رات گذاری، تو صبح ہونے تک اﷲ کے فرشتے اس عورت پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔
کچھ عورتیں زمانہ نبوی میں جمع ہوئیں اور انہوں نے طے کیا کہ ہم میں سے ایک عورت کو رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں روانہ کیا جائے، ان میں سے ایک ایک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی: یا رسول اﷲ ! میں عورتوں کی جانب سے قاصد بن کر آپ کے پاس یہ کہنے کے لئے آئی ہوں کہ : " جہاد کو اﷲ تعالیٰ نے مردوں پر فرض کیا ہے، اگر وہ اس سے کامیاب لوٹتے ہیں تو اجر و ثواب پاتے ہیں، اگر شہید ہوجاتے ہیں تو اپنے رب کے پاس زندگی پاتے ہیں،جہاں انہیں روزی دی جاتی ہے۔ ( یہ مردوں کا رتبہ ہے ) لیکن ہم عورتیں کا حال یہ ہے کہ ہم بس ان کی نگہداشت کرتی ہیں، ہمیں اس پر کیا ثواب ملے گا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں ارشاد فرمایا :" أَبْلِغِیْ مَنْ لَقِیْتِ مِنَ النِّسَائِ أَنَّ الطَّاعَۃَ لِلزَّوْجِ
|