Maktaba Wahhabi

303 - 305
فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِمَا اَنْ یَتَرَاجَعَا اِنْ ظَنَّا اَن یُّقِیْمَا حُدُوْدُ اللّٰہِ﴾(البقرۃ : 230) ترجمہ :پھر اگروہ بھی اسے طلاق دیدے تو ان دونوں کو میل جول کرلینے میں کوئی گناہ نہیں بشرطیکہ یہ جان لیں کہ اﷲ کی حدوں کو قائم رکھ سکیں گے۔ اولاد پر طلاق کے اثرات طلاق چاہے سنّی طریقے پر دی جائے یا بدعی طریقے پر، اس میں کوئی شک نہیں کہ اولاد پر اس کے برے اثرات مرتب ہوتے ہیں، بچے ماں اور باپ کے درمیان تقسیم ہوکر رہ جاتے ہیں، جو بچے باپ کے پاس رہتے ہیں وہ ماں کی ممتا کو ترستے ہیں، اگر وہ ماں سے ملنا بھی چاہیں باپ کا خوف انہیں ملنے نہیں دیتا، جو بچے ماں کی سر پرستی میں موجود ہیں وہ باپ کی شفقت کے لئے تڑپ رہے ہوتے ہیں، لیکن ماں کی ناراضگی کا خوف انہیں باپ سے ملنے نہیں دیتا، بسا اوقات باپ اپنے پاس رہنے والے بچوں میں ماں کے خلاف سخت نفرت بھر دیتا ہے، اور اسی کے بر عکس ماں کے پاس پرورش پانے والے بچے باپ کے خلاف نفرت اور حقارت کو اپنے معصوم سینوں میں پالتے ہیں، بڑے ہوکر وہ اپنے باپ کو بھی باپ کہہ کر نہیں بلاتے ماں اگر کھاتے پیتے خاندان سے تعلق نہ رکھتی ہو تو ایسے میں غربت ومفلسی کا شکار بچے بھیک مانگنے پر اور عورت محنت ومزدزری کرنے پربھی مجبور ہوجاتی ہے،گھر سے نکل کر اس بے رحم دنیا میں اس کی اپنی عفت وعصمت کی حفاظت بھی ایک مسئلہ بن جاتی ہے، بچے ماں کو گھر میں نہ پاکر آوارہ گردی کا شکار ہوجاتے ہیں، کئی بچے باپ کی شفقت اور ماں کی ممتا سے محروم ہوکر غیر سماجی عناصر کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں، جو انہیں بے رحم قاتل اور سفّاک ڈاکو کے قالب میں ڈھال دیتے ہیں، جن نفرت
Flag Counter