حَتَّی زَوَّجَنِیْ، وَإِنَّہُ الْآنَ یَأمُرُنِیْ بِطَلَاقِہَا ؟ فَقَالَ : مَا أَنَا الَّذِیْ آمُرُکَ أَنْ تَعُقَّ وَالِدَیْکَ، وَلَا أَنْ آمُرَکَ أَنْ تُطَلِّقْ إِمْرَأَتَکَ، غَیْرَ أَنَّکَ إِنْ شِئْتَ حَدَّثْتُکَ بِمَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سَمِعْتُہُ یَقُوْلُ : اَلْوَالِدُ أَوْسَطُ أَبْوَابِ الْجَنَّۃِ، فَحَافِظْ عَلٰی ذٰلِکَ الْبَابِ إِنْ شِئْتَ أَوْ دَعْ۔ (صحیح الترغیب والترہیب 2486: ) ترجمہ : ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص ان کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا :"میرے والد نے زبردستی ایک عورت سے میری شادی کرادی اور اب وہ مجھ سے زبردستی اسکو طلاق دینے ا اصرار کررہے ہیں۔ آپ نے فرمایا : میں نہ تو تجھے اپنے والدین کی نافرمانی کا مشورہ دوں گا اور نہ ہی اپنی بیوی کو طلاق دینے کا، اگر تو پسند کرے تو تجھے ایک ایسی بات سناؤں جسے میں نے رسول1 سے سنا ہے، وہ یہ کہ : باپ جنت کے دروازوں میں درمیانی دروازہ ہے، چاہے تو اس دروازے کی حفاظت کر یا اسے چھوڑ "۔
3۔ سیدناعمر وبن زید بن نفیل رضی اﷲ عنہما سے پوچھا گیا : آپ کے ساتھ آپ کے صاحب زادے کا سلوک کیسا ہے ؟ آپ نے فرمایا : جب بھی میں دن میں چلتا ہوں تو وہ میرے پیچھے ہوتا ہے، اور جب رات میں چلتا ہوں تو میرے آگے ہوتا ہے، جب کسی چھت پر چڑھنے کی نوبت آتی ہے تو میں اس سے نیچے رہتا ہوں (اور وہ میرے آگے رہتا ہے ) ( عیون الأخبار )
4۔مشہور عبّاسی خلیفہ مامون الرشید کا کہنا ہے کہ : میں نے فضل بن یحییٰ برمکی[1]
|