ہونگے وہی جیتے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :تیر اندازی کرو میں تم سب کے ساتھ ہوں۔
ان تمام کھیلوں پر بچوں کی ہمّت افزائی کرنی چاہئے،ان کی نشو نما رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم، اورآپکے اہلِ بیت اور کتاب اﷲوسنت رسول اﷲ کی محبت پر کرنی چاہئے، نیزانہیں صحابہ کرام کی شجاعت وبہادری، تابعین عظام کی جان نثاری اوردیگر اسلامی فاتحین کی ہمت وجوانمردی کے واقعات سنائے جائیں تاکہ آئندہ چل کر انکے دلوں میں اسلامی غیرت، جہاد اور اسکے وسائل کے حصول کی تڑپ اور کلمۂ حق کو بلند کرنے کا جذبہ پیدا ہو۔ سعد بن أبی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :"کُنَّا نُعَلِّمُ أَوْلَادَنَا مَغَازِیَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کَمَا نُعَلِّمُہُمْ السُّوْرَۃَ مِنَ الْقُرْآنِ " ہم اپنے بچوں کو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے جہادی واقعات ایسے سکھاتے تھے جیسے کہ انہیں قرآن سکھاتے تھے۔
سیدناعمر رضی اللہ عنہ باپوں کو خطاب کرتے ہوئے فرماتے ہیں: " عَلِّمُوْا أَوْلَادَکُمْ الرِّمَایَۃَ وَالسَّبَاحَۃَ وَمُرُوْہُمْ فَلْیَثْبُوْا عَلَی الْخَیْلِ وَثْبًا" تم اپنے بچوں کو تیر اندازی اور تیراکی سکھاؤ اور انہیں گھوڑے کی پیٹھ پر چھلانگ لگاکر بیٹھنا سکھاؤ۔
رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک زمانہ میں بچوں کے بہادری اور شوقِ شہادت کے واقعات اولاد کو ازبر کرائے جائیں، جن میں سے چند یہ ہیں :
1۔ عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :"میدانِ بدر میں، میں نے میرے دائیں بائیں جانب کا جائزہ لیا تو میں نے اپنے جانب دو نوعمر انصاری بچوں کو پایا، ابھی میں کچھ سوچ ہی رہا تھا کہ ایک نے مجھے اشارہ کیا اور کہنے لگا :" چچا جان ! آپ ابوجہل کو جانتے ہیں ؟" میں نے کہا : "ہاں ! جانتا تو ہوں لیکن تمہیں اس سے کیا غرض ہے ؟ کہنے لگا : "مجھے معلوم ہوا ہے کہ وہ رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں بکتا ہے اس
|