Maktaba Wahhabi

174 - 305
ذات کی قسم !جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر میں نے اسے دیکھ لیا تو ہرگز نہیں چھوڑوں گا یہاں تک کہ ہم دونوں میں سے کوئی ایک ختم ہوجائے " یہی بات دوسرے لڑکے نے بھی کہی۔ اتنے میں مجھے ابوجہل لوگوں کے درمیان ٹہلتا ہوا نظر آیا، میں نے ان دونوں سے کہا :"یہی وہ شخص ہے جس کے متعلق تم پوچھ رہے تھے " یہ سنتے ہی وہ دونوں اس پر اپنی تلواروں سے پِل پڑے اور اسے قتل کردیا.پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کو اس کے قتل کی خبر دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان بچوں سے پوچھا :" أَیُّکُمَا قَتَلَہُ ؟" تم دونوں میں سے کس نے اسے قتل کیا ؟ دونوں نے کہا " أَنَا قَتَلْتُہُ " میں نے اسے قتل کیا۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کی تلواروں کو دیکھ کر فرمایا :"کِلَاکُمَا قَتَلَہُ " تم دونوں نے اسے قتل کیا۔ یہ دونوں بچّے معاذ بن عمرو بن الجموح اور معاذ بن عفراء رضی اﷲ عنہما تھے۔ ابوجہل مرتے ہوئے بھی اپنی ذلت ناک موت کا ماتم کرتا ہوا مراکہ :" فَلَوْ غَیْرَ ابْنَا أَکَّارٍ قَتَلَنِیْ " کاش مجھے کاشت کاروں کے دو کم عمر بچے نہ قتل کئے ہوتے۔( بخاری: 4020) 2۔ جنگِ اُحد کے موقعہ پر جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کا لشکر لے کر نکل پڑے تو لشکر کے ساتھ دو بچے بھی اس امید پر چل پڑے کہ شاید ہمیں بھی جہاد میں شرکت کا موقعہ مل جائے۔ جس وقت صف بندی کا وقت آیا تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں بچوں، سمرہ بن جندب اور رافع بن خدیج رضی اﷲ عنہما کو ان کی صغر سنّی کی وجہ سے واپس کردیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ کہا گیا رافع بن خدیج بہت اچھے تیر انداز ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی، جب سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے یہ دیکھا تو روتے ہوئے کہا :" میں تو کُشتی میں رافع کو پچھاڑ دیتا ہوں،جب انہیں اجازت ملی تو
Flag Counter