Maktaba Wahhabi

175 - 305
مجھے بھی شرکت کی اجازت ملنی چاہئے آخر کار دونوں کی کُشتی کرائی گئی اور واقعی سمرہ نے رافع کو پچھاڑ دیا تو انہیں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت مرحمت فرمادی۔( الرحیق المختوم ) 3۔ مائیں بھی اپنے بچوں کو اپنے ساتھ میدانِ جہاد میں لاتیں اور انہیں اسلام کی عظمت پر قربان ہوجانے کی تلقین کرتیں۔ جنگِ قادسیہ کے موقعہ پر عرب کی مشہور شاعرہ خنساء رضی اللہ عنہا اپنے پانچ بیٹوں کے ساتھ میدانِ جہادمیں اس حال میں تشریف لاتی ہیں کہ عمر اسّی سال کو تجاوز کرچکی ہے،چل نہیں سکتیں، بیٹوں کے کندھوں پر سوار ہوکر آتی ہیں اور انہیں خطاب کرتی ہوئی فرماتی ہیں : " میرے بچّو ! جس طرح تم ایک ماں کی اولاد ہو اسی طرح ایک باپ کی اولاد بھی ہو، میں نے تمہارے باپ سے کوئی خیانت نہیں کی اور نہ تمہارے ماموؤں کو رُسوا کیا۔ میرے بچو! آج اسلام اور کفر کی جنگ ہے، دیکھنا !پیٹھ نہ پھیرنا، اسلام کی عظمت پر قربان ہوجانا۔ دیکھنا !تم میں سے کوئی واپس پلٹ کر نہ آئے، میرے لئے عزّت افزائی کا یہ موقعہ فراہم کرنا کہ مجھے قیامت کے دن پانچ شہیدوں کی ماں کی حیثیت سے رب العالمین کے دربار میں بلایا جائے۔ جب بچّے جانے لگے تو اﷲ تعالی سے دعا کرتے ہوئے کہا :"أَللّٰھُمَّ ارْزُقْھُمْ شَھَادَۃً فِیْ سَبِیْلِک" یا اﷲ ! تو انہیں اپنی راہ میں شہادت عطا فرما۔جب انہوں نے اپنے پانچوں بچوں کی شہادت کی خبر سنی تو اﷲ تعالی کا شکر ادا کرتے ہوئے فرمایا :" أَلْحَمْدُ ِاللّٰہِ الَّذِیْ شَرَّفَنِیْ بِقَتْلِہِمْ، وَأَرْجُوْ مِنَ اللّٰہِ أَن یَّجْمَعَنِیْ وَإِیَّاہُمْ فِیْ مَقَرِّ رَحْمَتِہِ " ا س اﷲ تعالیٰ کا شکر ہے جس نے انہیں شہادت عطا کرکے مجھے عزت بخشی اور امید ہے کہ اﷲ تعالیٰ مجھے انکے ساتھ اپنی رحمت کے ٹھکانے ( جنت ) میں اکٹھے فرمائے گا۔
Flag Counter