( اسلامی تعلیم : از مولانا عبد السلام صاحب بستوی رحمہ اﷲ )
یہ تربیت کے وہ زرّین اصول ہیں جن پر ہمارے اسلاف نے اپنے نونہالوں کی تربیت کی جس کا نتیجہ دنیا کی نظروں میں کبھی سیدنا عمر بن خطاب، کبھی سیدناخالد بن ولید،سیدنا سعد بن أبی وقاص، طارق بن زیاد،محمد بن قاسم، مہلب بن أبی صفرہ، صلاح الدین أیوبی، سلطان محمد فاتح رحمہم اللہ کی شکل میں ظاہر ہوا.سچ ہے :
سبق پھر پڑھ اطاعت کا شجاعت کا صداقت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا
افسوس اب وہ سانچے ٹوٹ گئے جن میں زندگی کے یہ حقیقی ہیرو ڈھلا کرتے تھے، نہ اب امّت کے محیط میں وہ گوہرِ گراں مایہ ہیں، ہماری غلط تربیت نے فلمی پردوں کے تو کئی ہیرو پیدا کردئے لیکن زمانہ کے طویل انتظار کے باوجود زندگی کے حقیقی میدان کا کوئی ہیرو پیدا نہ ہو سکا، بیت المقدس آگے بڑھ بڑھ کر امّت کو صدائیں دے رہا ہے لیکن امت اپنی کثرتِ تعداد، سامانِ حرب وضرب کی کثرت اور بے پناہ مادّی وسائل کے باوجود جس طرح مٹھی بھر یہود کے پنجہء استبداد میں جکڑی ہوئی ہے یہ امت کے لئے تاریخ کا سب سے بڑا سانحہ ہے۔جو قوم ساری اقوام عالم کی رہنمائی کرتی تھی آج وہ خود کسی سالار کارواں کو ترس رہی ہے سچ ہے :
نشانِ راہ دکھاتے تھے جو ستاروں کو
ترس گئے ہیں کسی مردِ راہ داں کیلئے
غرض مذکورہ کھیلوں کے ساتھ موجودہ دور کے کھیلوں میں، شوٹنگ، وہیٹ لفٹنگ، فٹبال، والی بال،بیٹ مینٹن،ہاکی اور کرکٹ وغیرہ بھی کھیلے جاسکتے ہیں بشرطیکہ
|