Maktaba Wahhabi

259 - 305
کرتے ہیں،اسی لئے معلّم انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : عن أبی ھریرۃرضی اللّٰہ عنہ قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم :" تَعَلَّمُوا الْعِلْمَ وَتَعَلَّمُوْا لِلْعِلْمِ السَّکِیْنَۃَ وَالْوَقَارَ، وَتَوَاضَعُوْا لِمَنْ تَتَعَلَّمُوْنَ مِنْہُ'' ( الطبرانی فی الأوسط۔سلسلۃ الضعیفۃ1610 ) ترجمہ : " علم سیکھو اور علم کے لئے سکینت اور وقار سیکھو، اور جن سے تم علم سیکھتے ہو ان کے ساتھ تواضع سے پیش آؤ"۔ اولاد کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے اساتذہ کرام کا ادب ولحاظ کریں، ان سے تواضع وانکساری کا معاملہ کریں، امام غزالی رحمہ اﷲ فرماتے ہیں :" لَا یَنَالُ الْعِلْمُ إِلاَّ بِالتَّوَاضُعِ، وَإِلْقَائِ السَّمْعِ "علم عاجزی اور کامل توجہ سے ہی حاصل ہوتا ہے، متکبر شخص کبھی علم حاصل نہیں کرسکتا، اس لئے اولاد کو اپنے اساتذہ کی خدمت کرنا، ان کے مشوروں پراس طرح عمل کرنا چاہئے جیسا کہ مریض ڈاکٹر کے مشوروں پر عمل پیرا ہوتا ہے، ہمیشہ ان کی خوشنودی اور رضا حاصل کرنے سعی کریں، کیونکہ استاد کے سامنے عاجزی وانکساری، تلامذہ کے لئے عزّت،اس کے لئے خاکساری ان کے لئے فخر اور اس کے لئے تواضع ان کی رفعت کا باعث ہے۔ استاد کا غصّہ بھی صبر سے برداشت کریں، إمام شافعی رحمہ اﷲ فرماتے ہیں : " إمام سفیان بن عیینہ رحمہ اﷲ سے کہا گیا :"آپ سے حدیث پڑھنے کے لئے لوگ دنیا کے چبّے چپّے سے آتے ہیں، آپ ان پر غصّہ کرتے ہیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ آپ سے روٹھ کر چھوڑ کر چلے نہ جائیں "۔ آپ نے اس کہنے والے سے فرمایا :" ھُمْ حُمْقٰی إِذَا ہُمْ تَرَکُوْا مَا یَنْفَعُہُمْ لِسُوْئِ خُلُقِیْ '' جب تو وہ نادان لوگ ہیں،اگر وہ میرے برے سلوک کی وجہ سے اس چیز کو چھوڑ کر مجھ سے چلے جائیں جو
Flag Counter