تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو" تحفۃ المودود بأحکام المولود : لإبن قیّم رحمہ اللّٰہ "۔
3۔ بچے کے عقیقہ کیلئے دو اور بچی کے لئے ایک بکرا یا بکری ضروری ہے۔کچھ علماء نے کہا ہے کہ اگر کسی کے پاس استطاعت نہیں ہے تو وہ لڑکے کے عقیقہ میں ایک جانور بھی ذبح کرسکتا ہے، ان کی دلیل سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی یہ روایت ہے کہ : " أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَقَّ عَنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ کَبْشًا کَبْشًا"( أبوداؤد:2843 ) ترجمہ :کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کے عقیقے میں ایک ایک دُنبہ ذبح کیا۔
کچھ علماء نے اس سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ سنن نسائی کی روایت سے یہ ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے نواسوں کے عقیقے میں دو دو دنبے ذبح کئے۔
عن عبد اللّٰہ بن عباس رضی اللّٰہ عنہما أنہ قال : " أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَقَّ عَنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ کَبْشَیْنِ کَبْشَیْنِ"( نسائی) :
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کے عقیقے میں دو دو دُنبے ذبح کئے۔
4۔ ساتویں دن بچے یا بچی کے سر کے بال (زعفران کے پانی سے تر کر کے) مونڈ دئے جائیں، اور ان بالوں کو چاندی سے وزن کرکے صدقہ اور خیرات کردیا جائے
عن أنس بن مالک رضی اللّٰہ عنہ :"أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أَمَرَ بِحَلْقِ رَأْسِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ یَوْمَ سَابِعِہِمَا،فَحُلِقَا،وَتُصَدِّقَ بِوَزْنِ فِضَّۃٍ " (ترمذی۔ حاکم۔ بیہقی۔ حدیث صحیح ) ترجمہ : أنس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساتویں دن سیدنا حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کے سر منڈوانے کا حکم دیا، جب وہ مونڈھ دئے گئے تو اسکے وزن کے برابر چاندی صدقہ کردی گئی۔
|