Maktaba Wahhabi

56 - 305
5۔ مذکورہ روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ عقیقہ کے دن ہی نام رکھنا چاہیئے، جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نواسوں کا ساتویں یعنی عقیقہ کے دن نام رکھا، صحیح مسلم کی اس روایت سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ساتویں دن سے پہلے بھی نام رکھا جاسکتا ہے : عن أنس رضی اللّٰہ عنہ قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم :" وُلِدَ لِیَ الْلَیْلَۃَ غُلَامٌ فَسَمَّیْتُہُ بِإِسْمِ أَبِیْ إِبْرَاہِیْمَ " ( مسلم:6167 ) ترجمہ : أنس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :" گذشتہ رات میں میرے ہاں لڑکا ہوا، میں نے اس کا نام اپنے باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے نام پر ابراہیم رکھا "۔ 6۔عقیقہ کا گوشت خود بھی کھائیں اور دوست واحباب، اقارب ورشتہ دار، غرباء و مساکین وغیرہ کو کھلائیں،چاہے بانٹ دیں یا پکا کر کھلائیں، دونوں طرح جائز ہے۔ 7۔ لوگوں میں یہ جو مشہور ہے کہ عقیقہ کے جانور کی ہڈیاں نہیں توڑنی چاہیئے، بلکہ انہیں جوڑوں سے کاٹ کر الگ کرنا چاہیئے، اس سلسلے میں تابعین سے کچھ مرسل روایات بھی ذکر کی گئی ہیں، لیکن ان کی کوئی حقیقت نہیں، اس لئے کہ اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی مرفوع روایت مذکور نہیں ہے۔ اور اس لئے بھی کہ اگر ہڈی کو نہ توڑا گیا تو اس گوشت سے کما حقہ، فائدہ نہیں اٹھایا جاسکتا، اس لئے یہ مرسل روایات حجت اور دلیل نہیں۔ 8۔ کئی لوگ گائے کے حصّوں سے عقیقہ ادا کرتے ہیں، مثلاً اگر کسی نے اپنے تین لڑکوں اور ایک لڑکی کا عقیقہ کرنا چاہا، اس نے ایک گائے لے لی اور اس کو اپنے بچوں کی جانب سے عقیقہ میں ذبح کردیا۔ یہ طریقہ جائز نہیں ہے، اس لئے کہ اس کی کوئی سند صحابہ کرام، تابعین اور تبع تابعین سے نہیں ملتی، اس لئے بھی کہ ایک فرد
Flag Counter