کی جانب سے ایک جانور ( لڑکا ہو تو دو) کا خون بہا نا ضروری ہے اور یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت ہے، اگر کئی بچوں کے عقیقہ میں ایک خون بہایا جائے تو یہ خون ایک فرد کے جانب سے بہے گا نہ کہ تمام کی جانب سے۔جب کہ اس میں کئی افراد کی جانب سے ایک جانور ذبح کیا جارہا ہے، جیسا کہ قربانی میں کیا جاتا ہے، واضح رہے کہ قربانی کے شرائط اور ہیں اور عقیقے کے احکام الگ ہیں،عقیقہ کو قربانی پرقیاس کرنا قیاس مع الفارق ہے اور غلط ہے۔
9۔ کیا عقیقے میں بکرا بکری اور مینڈھا مینڈھی کے علاوہ دیگر جانو ر مثلاً اونٹ، گائے وغیرہ کو ذبح کیا جاسکتا ہے ؟ اس بارے میں اختلاف ہے، کچھ لوگوں نے دیگر جانوروں کو بھی ذبح کرنے کو جائز قرار دیا ہے، ان کی دلیل یہ حدیث ہے :
عن سلمان بن عمار الضبّی رضی اللّٰہ عنہ قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : "مَعَ الْغُلَامِ عَقِیْقَۃٌ، فَأَھْرِیْقُوْاعَنْہُ دَمًا،وَأَمِیْطُوْاعَنْہُ الْأَذٰی" (بخاری :5472 ) ترجمہ : سلمان بن عمار الضبّی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :" لڑکے کے لئے عقیقہ ہے، اس کی جانب سے تم خون بہاؤ، اور اس سے گندگی (سر کے بالوں ) کو دور کرو"۔
وہ کہتے ہیں کہ خون بہانے پر عمل، گائے، اونٹ اور اونٹنی ذبح کرکے بھی کیا جاسکتا ہے۔ جب کہ دیگر علماء کہتے ہیں کہ سلمان بن عمار رضی اللہ عنہ کی روایت مجمل ہے، جبکہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت مفصل ہے اور مفصل روایت مجمل سے بہتر ہے اور وہ یہ ہے :
عن عائشۃ رضی اللّٰہ عنہا قالت، قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : " عَنِ الْغُلَامِ شَأتَانِ مُکَافِئَتَانِ وَعَنِ الْجَارِیَۃِ شَأۃٌ "(أبوداؤد :2836ترمذی 1513:۔ صحیح )
|