أم المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :لڑکے کی جانب سے دو مساوی بکریاں اور لڑکی کیلئے ایک بکری ہے۔
حقیقت یہی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صرف بکرا بکری اور مینڈھا مینڈھی(دنبہ، دنبی) ہی ثابت ہیں، اس کے علاوہ جتنے بھی اقوال ہیں وہ لائقِ اعتناء نہیں۔
10۔ جس کا عقیقہ بچپن میں نہیں کیا گیاجیسا کہ ہندوپاک میں کئی جگہوں پر ہوتا ہے کہ بجائے عقیقے کے، چھٹے دن پر چھٹّی اور چالیسویں دن پر چلّہ کیا جاتا ہے، اگر کسی کو جوان ہونے کے بعد اس کا پتا چلا،یا مذہبی معلومات ہونے کے بعد اس کا احساس ہوا،ایسا شخص اگر عقیقہ کرنا چاہے تو کرسکتا ہے، اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ روایات ایسی مروی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نبوت ملنے کے بعد اپنا عقیقہ کیا، اور یہ روایت صحیح ہے :
عن الہیثم بن جمیل عن عبد اللّٰہ المثنی عن ثمامۃ عن أنس رضی اللّٰہ عنہ أن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَقَّ عَنْ نَفْسِہ"۔[1]
11۔ عقیقے کے جانور کا چمڑا بیچ کر اس کی قیمت صدقہ کردینا چاہیئے، اسی طرح سری پائے وغیرہ بھی صدقہ کردینا چاہئے، قصاب کو ان چیزوں میں سے کوئی چیز بطورِ اجر ت نہیں دینا چاہئے، اگر چمڑے کو اپنے گھریلو استعمال میں لانا چاہے تو جائز ہے
12۔ اگر کسی بچے کے عقیقے کے دن عیداالأضحیٰ آجائے تو کیا عقیقہ اور قربانی دونوںکی جائے یا بچہ کی جانب سے قربانی ہی اسکے عقیقے کے لئے کافی ہوجائے گی ؟
|