Maktaba Wahhabi

211 - 305
نہیں تو اس کے اوپر سنہری ڈوریاں،خوبصورت اسٹیکرز، گولڈن بٹن اور خوبصورت دلکش اور دیدہ زیب اسکارف، پردہ کا پردہ اور ساتھ ہی دعوت نظارہ۔ بقول کسے : خوب پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں صاف چُھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں برقعہ بجائے ستر وحجاب واخفائے زینت کے، خود اظہارِ زینت کا ایک بڑا وسیلہ بن گیا،ادھ کھلا چہرہ جس سے غازہ وکاجل صاف جھلک رہا ہے، چہرے کی تزئین وآرائش کا پورا اہتمام ہے، مہندی سے رنگے ہوئے مزین ہاتھ، ان تمام حشر سامنیوں کے ساتھ، تقویت حسن کے لئے گورے چہرے پر کالا برقعہ، اچھے اچھوں کا تقوی توڑنے کے لئے کافی ہے۔ اسی پر کسی دل جلے نے کہا تھا : نظر آتے ہیں جو بازاروں میں کالے بُرقعے اپنے پردے میںہی بے پردگی پالے بُرقعے نام کل تک تھا ابھی، جن کا حیا داروں میں آج منہ کھولی ہوئی پھرتی ہیں بازاروں میں کالے بُرقعے کو بھی ایک فتنہ ٔ تازہ کہئے اس کو پردہ نہیں پردے کا جنازہ کہئے والدین کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنی بچیوں کو سختی سے پردہ کا پابند بائیں،انہیں خوشبو لگا کر چلنے، لوچ دار اور شیرین آواز سے بات کرنے، جھنکار والی پازیب استعمال کرنے اور دلکش ادائیں دکھانے سے روکیں، شرعی حجاب کی خوبیاں ان کے سامنے بیان کریں اور انہیں یہ بتلائیں کہ جب تک وہ محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل نہیں کریں گی اس وقت تک صحیح معنوں میں مسلمان بھی نہیں بنیں گی۔
Flag Counter