Maktaba Wahhabi

64 - 305
٭ان احادیث اور واقعات سے معلوم ہوا کہ بُرے ناموں کی بُری تاثیر ہوا کرتی ہے، اس لئے ہر مسلمان کو چاہیئے کہ وہ اپنی اولاد کا اچھا نام رکھے اس لئے کہ اچھے ناموں کی تاثیر بھی انشاء اللہ اچھی ہوگی۔ ٭ ایسے نام بھی نہیں رکھنا چاہیئے جن کے معانی تو صحیح ہوں لیکن اگر ان کی غیر موجودگی میں یہ کہہ دیا جائے کہ" وہ نہیں ہے" آدمی کو بُرا لگے اور ایک طرح کی بد شگونی ہوجائے، جیسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے : عن سمرۃ بن جندب رضی اللہ عنہ قال : قال رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم : " لَا تُسَمِّیَنَّ غُلَامَکَ یَسَارًا وَلَا رِبَاحًا وَلاَ نَجَاحًا وَلَا أَفْلَحَ فَإِنَّکَ تَقُوْلُ : أَثَمَّ ہُوَ ؟ فَلَا یَکُوْنُ، فَیَقُوْلُ : لَا"۔( مسلم :2137) سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : تم اپنے بچے کا نام یسار ( آسان ) رباح ( فائدہ ) نجاح ( کامران ) اور أفلح (کامیاب ) نہ رکھا کرو، کیونکہ جب تم یہ کسی سے یہ پوچھو گے کہ : کیا وہ ہے ؟ اگر وہ موجودنہ ہو تو وہ تمہیں جواب دے گا کہ" نہیں ہے۔" ٭ایسے ناموں سے بچنا چاہئے جن میں شرک پایا جاتا ہے، مثلاً : عبد النبی، عبد الرسول، عبد الکعبہ، عبد العزّی، عبدِ مناف، عبد الکلام، بندۂ علی، نبی،رسول وغیرہ۔ ٭ فرشتوں کے نام نہ رکھے جائیں، جیسے : جبریل، میکائیل، اسرافیل وغیرہ۔ ٭ شیطانی نام نہیں رکھنے چاہئیں جیسے : خنزب، قبقب،ولھان، أعور، أجدع وغیرہ ٭ قرآنی سورتوں کے نام نہیں رکھنا چاہئے، مثلاً : یٰس، طٰہ، حٰم وغیرہ، عام طور پر لوگوں میں مشہور ہے کہ یٰس اور طٰہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام ہیں، اس تعلق سے نہ
Flag Counter