Maktaba Wahhabi

296 - 305
تعارف بوجھ ہوجاتا ہے، ان حالات میں شوہر اور بیوی کیلئے اس کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں رہ جاتا کہ دونوں ایک دوسرے سے جدا ہوکر چین وسکون کی سانس لیں۔ مثلًا اگر بد قسمتی سے شوہر اسلامی اقدار سے نا واقف یا برے عادات واطوار کا شکاریا شرابی،زانی اور بدکردار ہے جس کی وجہ سے دونوں کے درمیان نا اتفاقی پیدا ہوجائے تو دونوں میں انتہائی کوشش کرکے ملاپ کرادیا جائے، اگر مرد نے اپنے اطوار نہیں بدلے تو بالآخر عورت کو اسلام نے یہ حق دیا ہے کہ وہ شوہر سے خلع لے لے۔ اگر بیوی بد زبان، جھگڑالو،یا آزاد طبع اوربد قماش ہے تو شریعت نے مرد کو طلاق دینے سے پہلے ان تمام کامل احتیاطات کو رو بہ عمل لانے کا حکم دیا، تاکہ ان میں سے کسی ایک ذریعے سے بھی اگر بات بن سکتی ہو، نباہ ہوسکتا ہو تو ہوجائے۔ 1۔ وعظ ونصیحت سے سمجھانے کی کوشش کی جائے، کیونکہ دل کے اندر ایمان ہو تو اس سے ضرور کچھ نہ کچھ فائدہ ضرور ہوجاتا ہے۔ ارشاد باری ہے : ﴿فَذَکِّرْ فَاِنَّ الذِّکْرَ تَنْفَعُ الْمُوْمِنِیْنَ ﴾ ( ذاریات : رضی اللہ عنہ 5) ترجمہ :"نصیحت کیجئے، کیونکہ نصیحت مومنوں کے لئے فائدہ مند ہے"۔ 2۔ بستر سے علاحدگی : یہ شوہر کی نفسیاتی سزا ہے جو بیوی کو دیتا ہے، اس سے ہر وہ عورت جس کے دل میں شوہر سے تھوڑی سی بھی محبت ہے، بستر سے علاحدگی برداشت نہیں کرسکتی، اس سے بہت ممکن ہے کہ عورت اپنے آپ کو شوہر کے احکام اور مرضی کے تابع کرکے زندگی کو خوشگوار بنالے۔ 3۔ ضرب خفیف : برائے تادیب ایسی مار مارے جس سے امید ہو کہ اس سے فائدہ ہوگا، مار برائے مار نہ ہو بلکہ برائے اصلاح۔ اس میں بھی یہ بات ملحوظ رہے کہ سخت
Flag Counter