طرف لپکتا ہے، آج کل کے اخبارات اس بات پر گواہ ہیں کہ کس طرح مرد بے پردہ سالی، بھابی، ہمسائی اور اجنبی عورت کے ساتھ بُرے کام میں ملوث ہوتے ہیں، پردہ کے متعلق مشہور اسلامی اسکالر، محدّث اور سیرت نگار، استاذِ محترم مولانا صفی الرحمن صاحب مبارکپوری حفظہ اﷲ فرماتے ہیں :
عورت کیلئے پردہ اسلامی شریعت کا ایک واضح حکم ہے، اور اسکا مقصد بھی بالکل واضح ہے، اسلام نے انسانی فطرت کے عین مطابق یہ فیصلہ کیا ہے کہ عورت اور مرد کے تعلقات پاکیزگی، صفائی اور ذمّہ داری کی بنیاد پر استوار ہوں اور اسمیں کہیں کوئی خلل در نہ آنے پائے، اسی لئے اس نے زنا اور اسکے اسباب ودواعی پر مکمل قدغن لگائی ہے، کیونکہ یہ تکمیلِ خواہشات کا خالص حیوانی ذریعہ ہے، جس میں طہارت اور ذمّہ داری کی ادنیٰ سی بھی جھلک موجود نہیں، بلکہ یہ جسمانی اور روحانی آفات کا سرچشمہ ہے۔
اسلام نے اس برائی کے سدّ باب کے لئے تین تدبیریں اختیار کی ہیں :
1۔ ربّانی ارشاد وہدایت اور نبوی وعظ وتذکیر : اس کا بیان کتاب اﷲ کی آیات اور سنّتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مختلف ابواب میں نہایت مؤثر اور بلیغ انداز میں موجود ہے، کہیں عفّت وعصمت پر بہترین اجر وانعام کا ذکر ہے تو کہیں فحش کاری پر وعید شدید
2۔ حدود اور سزائیں : جس کے تحت غیر شادی شدہ زانی کو سو کوڑے مارنے اور شادی شدہ زانی کو سنگسار کرنے کا انتہائی شدید ترین حکم ہے۔
3۔غیر محرم مرد وعورت کی ایک دوسرے سے مکمل علاحدگی اور انکے باہمی اختلاط پر دو ٹوک پابندی۔ اس پابندی کا حصّہ یہ ہے کہ اگر عورت کو گھر سے باہر نکلنا اور اجنبی مردوں کے سامنے سے گذرنا پڑے تو وہ پردہ کرلے۔
( پیشِ لفظ : مسلمان عورت کاپردہ اور لباس )
|