Maktaba Wahhabi

204 - 305
پردہ کا حکم ۵ ھ ؁میں نازل ہوا جب کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت پردہ لٹکادیا اورانس بن مالک صلی اللہ علیہ وسلم کو جو اس سے پہلے بے دھڑک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں آتے جاتے تھے، آپ نے انہیں بلا اجازت داخل ہونے سے منع کردیا، اس موقعہ پر نازل ہونے والی آیت یہ تھی:﴿وَاِذَا سَاَلْتُمُوْھُنَّ مَتَاعًا فَاسئَلُوْھُنَّ مِنْ وَرَائِ حِجَابٍ ﴾ جب ان ( اُمّھات المومنین ) سے کوئی چیز مانگو تو پردے کی اوٹ سے مانگو۔(بخاری:4791) نظر بازی زنا کاری کا پیش خیمہ ہے، اس لئے اسلام نے سب سے پہلے اس پر پابندی لگائی اور مرد اور عورت دونوں کو یہ حکم دیا کہ وہ اپنی نظریں پست رکھیں اور اپنی عزّت کی حفاظت کریں:﴿قُلْ لِلْمُوْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِہِمْ وَیَحْفَظُوْا فُرُوْجَہُمْ ذٰلِکَ اَزْکٰی لَہُمْ ﴾(نور :30 )ترجمہ :آپ مسلمان مردوں سے کہہ دیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں۔ اور بالکل یہی حکم عورتوں کو بھی دیا گیا :﴿ قُلْ لِلْمُوْمِنَاتِ یَغضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِہِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوْجَہُنَّ ﴾(نور :31 ) ترجمہ :آپ مسلمان عورتوں سے کہہ دیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عصمتوں کی حفاظت کریں۔ یہ حکم اس بات کا غمّاز ہے کہ نظرکی بے احتیاطی کا عصمتوں کی پامالی سے چولی دامن کا رشتہ ہے، اسی لئے حکیم وخبیر اﷲ تعالیٰ نے غضّ بصر کے ساتھ اس کا فائدہ بھی ذکر کردیا کہ اس سے عصمتوں کی حفاظت ہوتی ہے۔ مرد کی نگاہ ہوسناک ہوتی ہی ہے،اسی لئے اسے منع کیا گیا کہ وہ عورتوں کی طرف گھور گھور کر دیکھے، اچانک پڑنے والی نگاہ کے متعلق فرمایا :
Flag Counter