Maktaba Wahhabi

205 - 305
"یَا عَلِیْ ! لَا تُتْبِعِ النَّظْرَۃَ النَّظْرَۃَ، فَإِنَّ الْأُوْلٰی لَکَ وَالْآخِرَۃَ عَلَیْکَ " ( ترمذی : حدیث نمبر 2777۔ دارمی۔ مستدرک حاکم۔ صحیح علی شرط مسلم ) ترجمہ : اے علی (رضی اللہ عنہ ) ! نظر پر نظر نہ ڈالو، اس لئے کہ پہلی نظر تو تمہارے لئے (معاف) ہے اور دوسری تم پر ( گناہ ) ہے.بقول شاعر : اس بارگاہِ حسن میں لازم ہے احتیاط پہلی نظر تو معاف ہے دوسری مگر حرام لیکن عورت کی نگاہ بھی کچھ کم قیامت نہیں ڈھاتی، بالخصوص وہ نگاہ جو ترچھی ہو، کنکنھیوں سے دیکھی جائے، شرمیلی ہو، اور شراب کی سی مستی لئے ہوئے نیم باز ہو، ایسی نگاہیں کُھلے طور پر برائی کی دعوت دیتی ہیں، اسی لئے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "اَلْعَیْنَانِِ زِنَاہُمَا النَّظْرُ، وَالْقَلْبُ یَہْوَی وَیَتَمَنَّی وَ یُصَدِّقُ ذٰلِکَ َالْفَرْجُ أَوْ یُکَذِّبُہُ "(مسلم2657: )آنکھیں زنا کرتی ہیں اور ان کا زنا دیکھنا ہے، دل خواہش اور تمنا کرتا ہے اور شرم گاہ اسکی تصدیق کرتی ہے یا تکذیب۔ مطلب یہ کہ آنکھوں کے راستے سے جو خوب صورت تصویر مرد کے دل میں اترتی ہے، دل اس کے لئے مچلنے لگتا ہے، دماغ اس کے لئے سازشیں کرتا ہے، آخر میں شرم گاہ کی باری آتی ہے اگر وہ اس میں کامیاب ہوگیا تو، جو زنا اب تک مجازی تھا وہ حقیقی روپ دھارلیتا ہے، اگر وہ اس برائی کے کرنے میں ناکام ہوتا ہے تو پھر یہ زنا مجازی ہی رہتا ہے حقیقی نہیں ہوتا۔ عورتوں کے لئے حکم دیا گیا : ﴿ قُلْ لِلْمُوْمِنَاتِ یَغضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِہِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوْجَہُنَّ وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ اِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمْرِہِنَّ عَلٰی
Flag Counter