ہوئی اور کہنے لگی : "اب میں صبر کرتی ہوں" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " أَلصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَۃِ الْأُوْلٰی" پہلے ہی صدمہ پر صبر کرنے کا نام صبر ہے۔ (بخاری 1283:)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں بچوں کی وفات پر اشکبار ہوجاتیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چھوٹے فرزند حضرت ابراہیم علیہ السلام کی وفات کے وقت موجود تھے، بچہ موت کی تکلیف سے دوچار تھا،اس کی نبضیں ڈوب رہی تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس منظر کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے تھے، بچے کو گود میں لئے ہوئے فرمارہے تھے :
" إِنَّ الْعَیْنَ تَدْمَعُ، وَالْقَلْبُ یَحْزَنُ، وَلَا نََقُوْلُ إِلاَّ مَا یُرْضِیْ رَبُّنَا، وَإِنَّا بِفِرَاقِکَ یَا إِبْرَاہِیْمُ لَمَحْزُوْنُوْنَ " ترجمہ :آنکھیں اشکبار ہیں، دل غمگین ہے، لیکن زبان سے وہی بات کہیں گے جو ہمارے رب کو خوش کرنے والی ہو، اے ابراہیم ! ہم آپ کی جدائی پر نہایت رنجیدہ ہیں۔ ( بخاری1303: )
عن أسامۃ بن زید رضی اللّٰہُ عنہما قال : أَرْسَلَتْ (زَیْنَبُ ) بِنْتُ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِلٰی أَبِیْہَا أَنَّ ابْنِیْ قَدْ إِحْتَضَرَ فَاشْہِدْنَا، فَأَرْسَلَ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ یُقْرِیئُ السَّلَامَ وَیَقُوْلُ :" إِنَّ ِاللّٰه مَا أَعْطٰی وَلَہُ مَا أَخَذَوَکُلُّ شَیْئٍ عِنْدَہُ بِأَجَلٍ مُّسَمًّی فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ " فَأَرْسَلَتْ إِلَیْہِ تُقْسِمُ عَلَیْہِ لَیَأتِیَنَّہَا، فَقَامَ وَمَعَہُ سَعَدُ بْنُ عُبَادَۃَ، وَمُعَاذُ بْنُ جَبْلٍ وَأُبَیُّ بْنُ کَعَبٍ وَزَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَرِجَالٌ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ، فَرُفِعَ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ الصَّبِیُّ، فَأَقْعَدَہُ فِیْ حِجْرِہِ وَنَفْسُہُ تَقَعْقَعُ، فَفَاضَتْ عَیْنَاہُ، فَقَالَ سَعَدُ : یَارَسُوْلَ اللّٰہِ مَا ہٰذَا ؟ فَقَالَ : " ہٰذِہِ رَحْمَۃٌ جَعَلَہَا فِیْ قُلُوْبِ عِبَادِہِ " وَفِیْ رِوَایَۃٍ :" وَإِنَّمَا یَرْحَمُ اللّٰہُ مِنْ
|