Maktaba Wahhabi

88 - 305
أَمْوَالُکُمْ وَأَوْلَادُکُمْ فِتْنَۃٌ ﴾ نَظَرْتُ إِلٰی ہٰذَیْنِ الصَّبِیَّیْنِ یَمْشِیَانِ وَ یَعْثِرَانِ، فَلَمْ أَصْبِرْ حَتّٰی قَطَعْتُ حَدِیْثِیْ، وَرَفَعْتُہُمَا(ترمذی:3774 ) تر جمہ : بریدہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرمارہے تھے، اتنے میں حسن اور حسین رضی اﷲعنہما اس حال میں آئے کہ دونوں سرخ قمیص زیبِ تن کئے ہوئے تھے، ( قمیص کی لمبائی کی وجہ سے ) چلتے ہوئے لڑکھڑا کر گر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے رہا نہیں گیا، آپ منبر سے نیچے تشریف لائے اور انہیں اٹھاکر اپنے سامنے بٹھالیا پھر فرمایا"بے شک تمہارے مال اور اولادآزمائش ہیں" میں نے ان دونوں بچوں کو دیکھا کہ وہ چلتے ہوئے لڑکھڑا کر گر رہے تھے تو مجھ سے صبر نہیں ہوسکا یہاں تک کہ مجھے اپنی بات کو روک کر انہیں اٹھانا پڑا. آپ صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کو اپنی مجلس میں شامل رکھتے،انہیں اپنے ساتھ سواری پر بٹھالیتے، بسا اوقات اپنے ساتھ منبر پر بٹھاتے، ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نواسے سیدنا حسن بن علی رضی اﷲ عنہما کو منبر پر بٹھایا اور کبھی انہیں اور کبھی لوگوں کو دیکھتے ہوئے فرمایا :" إِبْنِیْ ھٰذَا سَیِّدٌ، وَلَعَلَّ اللّٰہَ أَن یُّصْلِحَ بِہٖ بَیْنَ فِئَتَیْنِ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ " (بخاری :3746) ترجمہ :یہ میرا بیٹا سردار ہے، ہوسکتا ہے کہ اسکی وجہ سے اﷲ تعالیٰ مسلمانوں کی دو جماعتوں میں صلح کرادے۔اور یہ پیشین گوئی ۴۱ھ؁ میں پوری ہوئی جب کہ آپ نے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے صلح کرکے مسلمانوں کو ایک اور عظیم کُشت وخون اور باہمی افتراق وانتشار سے نجات دلایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نواسی سیدہ امامہ بنت ابوالعاص رضی اللہ عنہا کو حالت نماز میں بھی اٹھائے رہتے، عالم یہ ہوتا کہ حالت قیام میں کندھے پر سوار کرلیتے، جب حالتِ رکوع یا سجدہ میں
Flag Counter