اَلْمَضْمَضَۃُوَالْإِسْتَنْشَاقُ وَقَصُّ الشَّارِبِ وَالسِّوَاکُ وَتَقْلِیْمُ الْأَظَافِرِ وَنَتْفُ الْإِبِطِ وَالْإِسْتِحْدَادُ وَالْإِخْتِتَانُ"(إبن ماجہ294:) عمّار بن یاسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہ تمام باتیں فطرت میں داخل ہیں : 1) کُلّی کرنا۔ 2) ناک میں پانی چڑھانا۔3) مونچھ کتروانا۔ 4) مسواک کرنا۔ 5) ناخن تراشنا۔ 6 )بغل کے بال اکھاڑنا۔7 ) زیر ناف کے بال مونڈھنا۔8 ) ختنہ کرنا۔
ختنہ کس عمر میں کیا جائے اس بارے میں علماء میں اختلاف ہے، صحیح بات یہی ہے کہ اگر لڑکا صحت مند اور تندرست ہو تو عقیقے کے دن ہی ختنہ کردینا چاہیئے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نواسوں سیدنا حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کا کیا :
عن جابر رضی اللّٰہ عنہ قال : عَقَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ، وَخَتَنَہُمَا لِسَبْعَۃِ أَیَّامٍ "[1] ترجمہ : رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن اور حسین رضی اﷲ عنہما کا عقیقہ اور ختنہ ساتویں دن کیا۔
اگر بچے کی صحت ٹھیک نہیں ہے اور وہ کمزور ہے تو اس کے صحت مند اور طاقتور ہوجانے کے بعد بھی کیا جاسکتا ہے، علماء نے زیادہ سے زیادہ ختنہ کی عمر دس سال ذکر کی ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ دس سال تک انتظار کیا جائے، بلکہ ممکن حد تک اس معاملے میں جلدی کرنی چاہیئے اور بچے کو گندگی و بدبو سے نجات دلانی چاہئے۔ بہت سے لوگ بچّے کے ختنہ کے دن دعوتیں کرتے اور جشن مناتے اور فضول خرچی
|