ہیں، جس کے سبب انسان ذَکر کے کینسر کا شکار بھی ہوسکتا ہے۔ اسلام دین ودنیا کی پاکیزگی کی تعلیم دیتا ہے، اس کا کوئی حکم حکمت سے خالی نہیں، یہ الگ بات ہے کہ اس کے احکام کی بہت سی مصلحتوں تک انسانی ذہن کی رسائی نہیں ہوسکی، ختنہ کرنا حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنّت ہے، جیسا کہ روایت ہے :
عن ابی ہریرۃ رضی اللّٰہ عنہ قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم :" إِخْتَتَنَ ابراہیم علیہ السلام وَہُوَ إِبْنُ ثَمَانِیْنَ سَنَۃً بِالقُدُوْمِ"(بخاری : 3356مسلم :6290)
ترجمہ : ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :" حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اسّی سال کی عمر میں (بحکمِ الٰہی) استرے سے اپنا ختنہ کرلیا"۔
چونکہ اللہ تعالی نے جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی ملّت ابراہیمی کی پیروی کا حکم دیا ہے ﴿ ثُمَّ اَوْحَیْنَآ اِلَیْکَ اَنِ اتَّبِعْ مِلَّۃَ اِبْرَاہِیْمَ حَنِیْفًا﴾ (النحل : 123) ہم نے آپکی جانب وحی کی کہ آپ یکسو ہو کر ملّتِ ابراہیمی کی پیروی کریں۔
اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف ختنہ کا حکم دیا بلکہ عملًا امّت کو اس کی تاکید فرمائی اور اسے انسانی فطرت میں سے ایک قرار دیا :
عن ابی ہریرۃ رضی اللّٰہ عنہ قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم :"أَلْفِطْرَۃُ خَمْسٌ أَلْخِتَانُ،وَالْإِسْتِحْدَادُ، وَقَصُّ الشَّارِبِ،وَتَقْلِیْمُ الْأَظَافِرِوَنَتْفُ الْإِبِط ِ " (بخاری:5889مسلم :620 )پانچ باتیں انسانی فطرت میں سے ہیں : 1) ختنہ کرنا 2) زیر ناف کے بال مونڈھنا 3) مونچھ کتروانا 4) ناخن تراشنا رضی اللہ عنہ ) اور بغل کے بال اکھاڑنا۔ اور دوسری روایت میں ہے :
عن عمّار بن یاسر رضی اللّٰہ عنہ قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم :"مِنَ الْفِطْرَۃِ:
|