Maktaba Wahhabi

69 - 305
کرتے ہیں، اس طرح کی دعوتوں کا کوئی ثبوت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم سے نہیں ملتا، ہاں تابعین اور تبع تابعین کے دورمیں بعض بزرگوں سے ان دعوتوں کا ثبوت ملتا ہے،اور یہ دعوتیں عادات اور تقالید عرب میں ایک ہیں،اسلئے ان کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے، اس لئے رسم ورواج کے طور پر ہونے والی ان دعوتوں سے دور رہنا ہی بہتر ہے۔ہاں اگر کوئی صرف دعوت کرتا ہے، اور دیگر خرافات سے اجتناب کرتا ہے تو شریک ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے، جیسا کہ إمام أہل سنت، احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے متعلق آتا ہے کہ وہ ختنہ کی دعوت میں شریک ہوتے تھے، کیونکہ اسطرح کی دعوتیں رسم ورواج سے متعلق ہیں، جیسا کہ آج بھی عرب میں گھر بنانے، سفر سے واپسی، بیماری سے صحت یابی وغیرہ پر دعوتوں کا عام رواج ہے۔ اگر ان دعوتوں میں کوئی غیر شرعی کام نہیں ہوتا تو شریک ہونے میں کوئی حرج نہیں۔ لیکن آج کل ہر جاہل مفتیٔ عام بنا ہوا ہے، وہ حلال حرام کے فتوے اپنے مونہہ میں، جیب میں رکھتے ہیں اور ہر مسئلہ جو لوگ ان دعوتوں کو حرام اور ناجائز قرار دیتے ہیں، ان کے پاس اس کی کوئی دلیل نہیں، بلکہ وہ بلا دلیل اپنی خواہشات کو لوگوں پر تھوپنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس طرح کے فتوؤں سے ہر مسلمان کو دور رہنا چاہئے۔
Flag Counter