Maktaba Wahhabi

298 - 305
اَطَعْنَکُمْ فَلَا تَبْغُوْا عَلَیْہِنَّ سَبِیْلاً ط اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیًّا کَبِیْرًا ٭ وَاِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہَا اِنْ یُرِیْدَآ اِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَہُمَااِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیْمًا خَبِیْرًا﴾ ( نساء : 34۔35 ) ترجمہ : " اور جن لوگوں سے تمہیں سرکشی کا اندیشہ ہو تو انہیں سمجھاؤ، خواب گاہوں میں ان سے الگ رہو،اور مارو، پھر اگر وہ تمہاری مطیع ہوجائیں تو خواہ مخواہ ان پر دست درازی کیلئے بہانے تلاش نہ کرو ( یاد رکھو کہ سب کچھ وہ دیکھ رہا ہے جو) اﷲبے شبہ بلند وبالا،بڑا ہے۔ اگر تمہیں ان دونوں کے تعلقات بگڑجانے کا اندیشہ ہو تو ایک حکم مرد کے رشتہ داروں میں سے اور ایک عورت کے رشتہ داروں میں سے مقرر کرو، وہ دونوں اصلاح کرنا چاہیں گے تو اﷲ ان کے درمیان موافقت کی کوئی صورت پیدا کردے گا، اﷲ سب کچھ جاننے والا اور باخبر ہے"۔ جب ان تمام اقدامات سے بھی کوئی بات نہ بنے اور خاندانی زندگی تباہ ہونے لگے تو مرد کو یہ اختیار دیا گیا کہ وہ ایک طلاق رجعی اس طہر میں دے جس میں کہ اس نے بیوی سے صحبت نہیں کی ہے۔اس سے فائدہ یہ ہوگا کہ آئندہ طہر ( حیض سے پاکی) تک شوہر کی جدائی سے بیوی کو پہنچنے والا صدمہ اور بیوی کی جدائی سے شوہر کو ہونے والی تکلیف،امید ہے کہ دونوں کو اپنے سابق رویہ سے اعتدال کی راہ پر آنے میں مددگار ثابت ہو، اگر خوش بختی سے یہ ہوا تو شریعت نے دونوں کو یہ اجازت دی ہے کہ وہ پھر سے اپنی زندگی میاں بیوی کی حیثیت سے شروع کریں۔پہلی طلاق کے بعد ایک ماہ تک بھی اصلاح کی کوئی امید نظر نہیں آئی تو پھر شوہر دوسرے طہر ( حیض سے پاکی کے بعد )میں دوسری طلاق دے گا، پھر ایک ماہ تک بھی طرفین کی جانب
Flag Counter