ارشاد مصطفوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:" أَنَا وَکَافِلُ الْیَتِیْمِ فِی الْجَنَّۃِ ہٰکَذَا، وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَۃِ وَالْوُسْطٰی وَفَرَّجَ بَیْنَہُمَا " ( بخاری : 5304 ) میں اور یتیم کی پرورش کرنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگشت شہادت اور درمیانی انگلی کے درمیان کچھ فاصلہ رکھتے ہوئے اشارہ کرکے بتلایا۔
" إِنَّ رَجُلًا شَکَا إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہ ِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَسْوَۃَ قَلْبِہِ فَقَالَ إِمْسَحْ رَأْسَ الْیَتِیْمِ وَأَطْعِمِ الْمِسْکِیْنَ " ( مسنداحمد:9006، ترغیب وترہیب)
ترجمہ : "ایک شخص نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آکر اپنی سنگدلی کی شکایت کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کہ تم یتیم کے سر پر شفقت سے ہاتھ پھیرا کرو اور مسکین کو کھانا کھلایا کرو "۔( اس سے تمہارے دل کی سختی ختم ہوجائے گی )
ایک اور حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : "مَنْ وَضَعَ یَدَہُ عَلٰی رَأسِ یَتِیْمٍ رَحْمَۃً،کَتَبَ اللّٰہُ لَہُ بِکُلِّ شَعْرَۃٍ مَرَّتْ عَلٰی یَدِہِ حَسَنَۃ" (أحمد:22207 ) ترجمہ :" جس نے کسی یتیم کے سر پر شفقت سے ہاتھ پھیرا، اس کا ہاتھ جتنے بالوں پر سے گذرا اتنی تعداد میں اﷲ تعالیٰ اسے نیکیاں عطا فرمائے گا "
ایک اور روایت میں ہے :" مَنْ قَبَضَ یَتِیْمًا بَیْنَ الْمُسْلِمِیْنَ إِلٰی طَعَامِہِ وَ شَرَابِہِ حَتّٰی یُغْنِیَہُ اللّٰہُ، أَوْجَبَ اللّٰہُ تَعَالٰی لَہُ الْجَنَّۃَ الْبَتَّۃَ، إِلَّا اَن یَّعْمَلَ ذَنْبًا لَا یُغْفَرُ لَہُ" ( ترمذی:1917 )ترجمہ :"جس نے مسلمانوں کے کسی یتیم بچے کو لے کر اسکے خورد ونوش کا اس وقت تک انتظام کیا یہاں تک کہ اﷲ تعالیٰ نے اس یتیم کو اسکی کفالت سے بے نیاز کردیا تو اﷲ اسکو ضرور جنت میں داخل فرمائے گا، سوائے اسکے کہ وہ کوئی ناقابل معافی گناہ ( مثلاً شرک جیسا ) کرے "۔
|