Maktaba Wahhabi

273 - 305
زیادہ پایا جاتا، لیکن افسوس کہ ایسا نہ سکا۔پھر سوال پیدا ہوگا کہ آخر ایسا کیوں ہے ؟ جواب یہ ہے کہ مدارسِ عربیہ جہاں سے کبھی قوم کے قائد پیدا ہوتے تھے افسوس آج وہاں سے ایک ایسی جماعت نکل رہی ہے جو حرکت وعمل سے نا آشنا، قیادت و رہنمائی کے رمز سے بے بہرہ، اولو العزمی اور خود شناسی کے جوہروں سے عاری ہے۔ جسکی وجہ سے علماء اور قوم کی قیادت، دو متضاد چیزیں بن گئی ہیں، حالانکہ نصف صدی پیشتر سیاست اور سماج غرض ہر میدان کی قیادت علماء کرام کے ہاتھوں میں تھی، لیکن آج اسکا تصور بھی :" ایں خیال است ومحال است وجنوں" کی طرح محال بنا ہوا ہے۔ آج عالمی حالات نہایت سرعت سے پلٹ رہے ہیں اور ہر جگہ انسانیت، نہایت تیزی سے حیوانیت کی طرف بھاگ رہی ہے، امت اسلامیہ کے لئے طبقاتی، لسانی مذہبی اور استعماری کشمکش نے سینکڑوں مسائل پیدا کردئے ہیں، سب سے زیادہ تباہی مذہبی و استعماری جنونیوں نے مچا رکھی ہے، ابھی چند سالوں کے اندر گجرات، افغا نستان، فلسطین،عراق،برما اور آسام میںجو کچھ ہوا اور ہورہا ہے کیا یہ مسلمانوں کی سیاسی بیداری اور مذہبی غیرت کو کچوکے لگانے کے لئے کافی نہیں ؟ اگر اب بھی بیداری نہیں آئی تو پھر کس مصیبت کا انتظار ہے، اور اگر انتظار ہے تو وہ کونسی مصیبت ہے جس کا نزول امت مسلمہ پر نہیں ہوا ؟ مصیبت کی اس گھڑی میں امت مسلمہ کی حقیقت پسند انہ قیادت ایک اہم مسئلہ ہے جو یقینا علماء کرام کی ذات سے ممکن ہے، مگر شرط یہ ہے کہ وہ اس میدان میں قدم رکھنے کا حوصلہ کریں۔ مشہور مفکر مولانا سیدأبو الحسن علی ندوی ؒ علمائے کرام سے خطاب کرتے ہوئے فرماتے ہیں : "آج ہندوستان کے مسلمان ایک دانش مندانہ وحقیقت پسندانہ دینی قیادت کے محتاج ہیں، اگر آپ مسلمانوں کو سو فیصدی تہجد گذار بنادیں، لیکن انکا ماحول سے کوئی تعلق نہ
Flag Counter