ہو، وہ یہ نہ جانتے ہوں کہ ملک کدھر جارہا ہے ؟ ملک ڈوب رہا ہے، ملک میں بد اخلاقی وبا اور طوفان کی طرح پھیل رہی ہے، ملک میں مسلمانوں سے نفرت پیدا کی جارہی ہے، تو تاریخ کی شہادت ہے کہ پھر تو تہجد تو تہجد، پانچ وقت کی نماز پڑھنا بھی مشکل ہوجائے گا، اگر آپ نے دین داروں کیلئے اس ماحول میں جگہ نہیں بنائی اور انکو ملک کا بے لوث، مخلص اور شائستہ شہری ثابت نہیں کیا، جو ملک کو بے راہ روی سے بچانے کیلئے ہاتھ پیر مارتا ہے اور بلند کردار پیش کرتا ہے، تو آپ یاد رکھئے کہ عبادات ونوافل علامتیں اور شعائر تو الگ رہے، وہ وقت بھی آسکتا ہے کہ مسجدوں کا باقی رہنا بھی مشکل ہوجائے، پھر قیادت توالگ رہی،اپنے وجود کی حفاظت بھی مشکل ہوجائے گی"(کاروانِ زندگی:ج۲)
یہ چند گذارشات تھیںجو ارباب مدارس کی خدمت میں نہایت ادب واحترام اور قصورِ علم وعمل کے اعتراف کے ساتھ رکھی گئی ہیں،اسلئے کہ علماء کی بیداری قوم کی بیداری ہے،اگریہ میدان عمل میں ڈھیلے پڑ گئے توپھر قوم کا اﷲ ہی حافظ ہے کیونکہ بقول اقبال:
گر صاحبِ ہنگامہ نہ ہو منبر و محراب
دیں بندۂ مومن کیلئے موت ہے یا خواب
ہیں ساز پہ موقوف نواہائے جگر سوز
ڈھیلے ہوں اگر تار تو بیکار ہے مضراب
|