4۔إمام شافعی رحمہ اﷲ فرماتے ہیں:"میں إمام مالک رحمہ اﷲ کے سامنے پرانی کتاب کے پرانے صفحے آہستگی سے الٹتا تھا اس ڈر سے کہ اس کی آواز إمام مالک رحمہ اﷲ نہ سن لیں"۔
5۔إمام ربیع رحمہ اﷲ فرماتے ہیں :"اﷲ کی قسم ! مجھ پرإمام شافعی رحمہ اﷲکی ہیبت کا عالم یہ تھا کہ ان کی موجودگی میں، میں پانی پینے کی جسارت نہیں کرسکتا تھا "۔
6۔علّامہ شبلی ؒنے"المامون "میں ابن خلکان، تذکرہء فرّاء، کے حوالے سے لکھا ہے کہ خلیفہ مامون کے دو بچے امام فرّاء نحوی سے تعلیم پاتے تھے، ایک بار وہ کسی کام کے لئے مسندِ تدریس سے اٹھے، دونوں شہزادے دوڑ ے کہ جوتیاں سیدھی کرکے آگے رکھ دیں، چونکہ دونوں ساتھ پہنچ گئے تھے، اس لئے پہلے تو جھگڑا ہوا پھر خود ہی طے کرکے ہرایک نے ایک ایک جوتی سامنے لاکر رکھی۔مامون نے ایک ایک چیز پر پرچہ نویس مقرر کر رکھے تھے، اس واقعے کو بھی پرچہ نویسوں نے پہنچایا، مامون کو جب اطلاع ہوئی تو فراء بڑی شان سے دربار میں طلب ہوئے، مامون نے فرّاء سے کہا:" سب سے معزّز کون ہے ؟ فرّاء نے جواب دیا :"امیر المؤمنین "۔مامون نے کہا : "سب سے زیادہ معزز وہ ہے جس کی جوتیاں سیدھی کرنے پر امیر المؤمنین کے لختِ جگر آپس میں جھگڑا کریں"۔ پھر خلیفہ مامون نے اہلِ دربار کو واقعہ سنایا اور استاذ وشہزادگان کو علی قدر مراتب انعام دیا۔[1]
7۔ امام فخر الدین رازی رحمہ اﷲ (متوفی606ھ) اپنے وقت کے بہت بڑے امام مفسّر اور کئی کتابوں کے مصنف تھے، اپنے عہدمیں معقولات اور علمِ کلام کے امام
|