Maktaba Wahhabi

241 - 305
لَاَرْجُمَنَّکَ وَاہْجُرْنِیْ مَلِیًّا ﴾ (مریم :46) ترجمہ : اس نے جواب دیا کہ:" اے ابراہیم ! کیا تو میرے معبودوں سے روگردانی کررہا ہے، (سن ) اگر تو باز نہ آیا تو میں تجھے پتھروں سے مارڈالوں گا، جا ایک مدتِ دراز تک مجھ سے الگ رہ”۔ اسی طرح حضرت نوح علیہ السلام کا بیٹا کنعان وہ بد نصیب بیٹا ہے جس نے اپنے باپ کو باپ کہنا پسند نہیں کیا بلکہ باپ کی شفقت آمیز صدا ﴿ یٰبُنَیَّ ارْکَبْ مَّعَنَا وَلَا تَکُنْ مَّعَ الْکَافِرِیْنَ ﴾ (ہود :42) (بیٹا !ہمارے ساتھ سوار ہوجا کافروں کے ساتھ نہ رہ ) کے جواب میں کہا تھا : ﴿ قَالَ سَاٰوِیْ ٓ اِلیٰ جَبَلٍ یَّْعِصُمِنْی ِمنَ الْمَآئِ ط قَالَ لَا عَاصِمَ الْیَوْمَ مِنْ اَمْرِ اللّٰہِ اِلاََّ مَن رَّحِمَ ج وَحَالَ بَیْنَہُمَا الْمَوْجُ فَکَانَ ِمنَ الْمُغْرَقِیْنَ ﴾ ( ھود : 43) ترجمہ :اس نے کہا : میں تو کسی بڑے پہاڑ کی پناہ میں آجاؤں گا جو مجھے پانی سے بچا لے گا، نوح نے کہا : آج اﷲ کے حکم (عذاب ) سے کوئی بچانے والا نہیں ہے، صرف وہی بچیں گے جن پر اسکا رحم ہوا، اسی وقت ان دونوں کے درمیان موج حائل ہوگئی اور وہ ڈوب گیا۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام نے بھی اپنے والدِ گرامی قدرحضرت ابراہیم علیہ السلام کو" یٰٓاَبَتِ "کے لفظ سے خطاب کیا جب ان کے والدِ محترم نے ذبح ہونے کے متعلق ان کی رائے جاننی چاہی تو آپ نے جواب میں ارشاد فرمایا : ﴿ قَالَ یٰٓاَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤمَرْ سَتَجِدُنِیْ اِنْ شَآئَ اللّٰہُ مِنَ الصّٰبِرِیْنَ ﴾ ( صآفّات : 102) ترجمہ : کہا : ابّا جان ! آپ کو جو حکم ہوا اسے کر گذریئے، اﷲ چاہے تو آپ مجھے ضرور صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے۔ اسی طرح حضرت یوسف علیہ السلام نے بھی جب اپنے باپ حضرت یعقوب علیہ السلام کو
Flag Counter