Maktaba Wahhabi

200 - 305
ایک ایک کھجور دی اور ایک کھجور خود کھانے کے لئے اپنے منہ تک لے گئی، اسی وقت اس کی دونوں بچیوں نے وہ کھجور اس سے مانگ لیا، اس نے اپنے حصّے کے کھجور کے دو ٹکڑے کئے اور دونوں میں بانٹ دیا، مجھے اس کا یہ کام پسند آیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ماجرا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ نے اس کے اس کام کی وجہ سے اس کے لئے جنّت واجب کردی اور اسے جہنم سے آزاد کردیا۔ 4۔بچیوں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کا عالم یہ تھا، مسند احمد کی روایت ہے : "کَانَ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا رَجَعَ مِنْ غَزْوٍ أَوْ سَفْرٍ بَدَأَ بِالْمَسْجِدِ ثُمَّ یَأْتِیْ فَاطِمَۃَ " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی کسی غزوہ یا سفر سے لوٹتے تو سب سے پہلے مسجد آتے پھر اپنی لختِ جگر نورِ نظر فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لے جاتے۔ گویا رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کو ربِّ کائنات کے بعد سب سے زیادہ یاد اپنی بیٹی کی آتی۔ 5۔ایک اور حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے،جب انہوں نے ابوجہل کی بیٹی سے شادی کرنی چاہی، فرمایا : " أَنَّ بَنِيْ ہِشَامِ بْنِ الْمُغَیْرَۃِ إِسْتَأذَنُوْنِیْ اَنْ یَنْکِحُوْا ابْنَتَہُمْ عَلِيَّ بْنَ أَبِیْ طَالِبٍ، فَلَا آذَنُ لَہُمْ ثُمَّ لَا آذَنُ لَہُمْ ثُمَّ لاَ آذَنُ لَہُمْ، إِلاَّ أَنْ یُّحِبَّ بْنُ أَبِیْ طَالِبٍ أَنْ یُّطَلِّقَ إِبْنَتِيْ وَیَنْکِحَ إِبْنَتَہُمْ، فَإِنَّ فَاطِمَۃَ بُضْعَۃٌ مِنِّیْ یُرِیْبُنِيْ مَا رَابَہَا وَیُؤْذِیْنِيْ مَا آذَاہَا" ( مسلم:2449 ) بنو ہشام بن مغیرہ نے مجھ سے اپنی بیٹی کا علی بن ابی طالب سے نکاح کرنے کی اجازت طلب کی ہے، میں انہیں اس کی کبھی اجازت نہیں دے سکتا، کیا ابو طالب کا بیٹا پسند کرے گا کہ وہ میری بیٹی کو طلاق دے کر ان کی لڑکی سے شادی کرلے ؟
Flag Counter