تَسْأَلُ، فَلَمْ تَجِدْ عِنْدِیْ شَیْئًا غَیْرَ تَمْرَۃٍ وَاحِدَۃٍ، فَأَعْطَیْتُہَا إِیَّاہَا، فَقَسَمَتْہَا بَیْنَ ابْنَتَیْہَا وَلَمْ تَأکُلْ مِنْہَا، ثُمَّ قَامَتْ فَخَرَجَتْ، فَدَخَلَ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَلَیْنَا، فَأَخْبَرْتُہُ فَقَالَ :'' مَنْ أُبْتُلِیَ مِنْ ہٰذِہِ الْبَنَاتِ بِشَیْئٍ فَأَحْسَنَ إِلَیْہِنَّ إِلَّا کُنَّ لَہُ سِتْرًا مِّنَ النَّارِ '' سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ایک مرتبہ ایک عورت اپنی دو بچیوں کے ساتھ کچھ مانگنے کے لئے میرے گھر میں آئی، اس نے میرے پاس ایک کھجور کے سوا کچھ نہیں پایا، میں نے وہی اسے دے دیا، اس نے خود تو اس میں سے کچھ نہیں کھایا، بلکہ اس کھجور کو دونوں بچیوں میں برابر بانٹ دیا، پھر نکل کھڑی ہوئی، پھر میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، میں نے آپ کو اس واقعہ کی خبر دی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص ان بچیوں کے ذریعے مصائب سے آزمایا جائے، اور وہ انکے ساتھ اچھا سلوک کرے، تو یہ بچیاں اس کیلئے دوزخ سے آڑ بن جائیں گی۔( بخاری :1418مسلم :2629 )
3۔عن عائشۃ رضی اللّٰہ عنہا قالت:" جَآئَ تْنِیْ مِسْکِیْنَۃٌ تَحْمِلُ ابْنَتَیْنِ لَھَا، فَأَطْعَمْتُہَا ثَلاَثَ تَمْرَاتٍ، فَأَعْطَتْ کُلَّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُمَا تَمْرَۃً وَرَفَعَتْ إِلٰی فِیْہَا تَمْرَۃً لِتَأکُلَہَا، فَاسْتَطْعَمَتْہَا إِبْنَتَاہَا، فَشَقَّتِ التَّمْرَۃَ الَّتِیْ تُرِیْدُ أَنْ تَأکُلَہَا بَیْنَہُمَا، فَأَعْجَبَنِیْ شَأنُہََا، فَذَکَرْتُ الَّذِیْ صَنَعَتْ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَقَالَ : إِنَّ اللّٰہَ قَدْ أَوْجَبَ لَھَا بِہَا الْجَنَّۃَ وَأَعْتَقَہَا بِہَا مِنَ النَّارِ"۔( مسلم :2630)
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ایک مسکین عورت اپنی دو بچیوں کے ساتھ میرے گھر آئی، میں نے اسے کھانے کے لئے تین کھجوریں دیں، اس نے اپنی دونوں بچیوں کو
|