ایک جاہلی شاعر کہتا ہے :
تَھْوِیْ حَیَاتِیْ وَأَھْوِیْ مَوْتَھَا شَفَقًا
وَ الْمَوْتُ أَکْرَمُ نُزُلاً لِلْحَرَمِ
میری بچی میری زندگی چاہتی ہے اور میں اس پر شفقت کی وجہ سے اس کی موت چاہتا ہوں، اور عورتوں کے لئے موت ہی سب سے بہترین تحفہ ہے۔
بچیوں کی تربیت پر جنت کی خوش خبری
ایسے زمانے اور ایسے ماحول میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے ہمارے پیغمبر جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رحمۃ للعالمین بنا کر مبعوث کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی رحمت کے خزانے جہاں ساری انسانیت پر لٹائے، وہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شفقتوں سے صنفِ نازک کو بھی نہال کردیا، اور بچیوں اور عورتوں سے حسن سلوک کے متعلق امت کو خصوصی احکامات عطا فرمائے، بچیوں کی دیکھ ریکھ، پالنے پوسنے، ان کی اچھی تربیت کرنے اور ان کی شادی کرنے پرجنت کی خوش خبری عطا فرمائی :
1۔عن انس رضی اللّٰہ عنہ عن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ : "مَنْ عَالَ جَارِیَتَیْنِ حَتّٰی تَبْلُغَا جَائَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَنَا وَہُوَ کَہَاتَیْنِ وَضَمَّ أَصَابِعَہُ" (مسلم:6864 )
1۔ انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :" جس نے دو بچیوں کی ان کے بالغ ہونے تک پرورش کی، وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا میں اس کے ساتھ ان انگلیوں کی طرح رہوں گا " پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دونوں انگلیوں (انگشتِ شہادت اور درمیانی انگلی ) کو ملا یا۔
2۔عن عائشۃ رضی اللّٰہ عنہا قَالَتْ :" دَخَلَتْ عَلَیَّ امْرَأَۃٌ وَمَعَہَا ابْنَتَانِ لَہَا
|