Maktaba Wahhabi

170 - 305
'' مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَہُوَ مِنْہُم'' ( أبوداؤد :4033) ترجمہ : جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کرتا ہے وہ انہیں میں شمار ہوگا۔ بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قیامت کی ایک علامت قرار دیا کہ امتِ مسلمہ ان گمراہ یہود ونصاری کی تقلید کرے گی : "لَتَتَّبِعُنَّ سُنَنَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ شِبْرًا شِبْرًا وَ ذِرَاعًا بِذِرَاعٍ حَتّٰی لَوْ دَخَلُوْا جُحْرَ ضَبٍّ تَبِعْتُمُوْہُمْ،قَالُواالْیَہُوْدَوَالنَّصَارٰی یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟قَالَ : فَمَنْ؟(بخاری 7320:)تر جمہ : تم ضرور پہلی امتوں کی راہوںپر قدم بہ قدم اور ہاتھ در ہاتھ چلو گے،یہاں تک کہ اگر وہ کسی گوہ کے سوراخ میں بھی داخل ہوجائیں تو تم انہی کے پیچھے چلے جاؤ گے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا : کیا یہود ونصاری کے نقشِ قدم پر ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اگر وہ نہیں تو پھر کون ؟ اﷲ تعالیٰ نے امت اسلامیہ کو خیر امت قرار دیا، وہ ساری دنیا کے اقوام پر اپنا اثر ڈال سکتی ہے، لیکن اثر قبول نہیں کرسکتی، اور اسی کا اﷲ تعالی نے ہمیں حکم دیا ہے۔ فرمانِ الٰہی ہے:﴿ کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَتُوْ مِنُوْنَ بِاللّٰہِ ﴾ ( آلِ عمران : 110 ) تر جمہ : تم بہترین امت ہو، تمہیں انسانوں کے لئے برپا کیا گیا ہے، تم لوگوں کو نیکیوں کا حکم دیتے ہو اور برائیوں سے روکتے ہو۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے زمانے میں جنگِ قادسیہ کے موقعہ پر ایرانی کمانڈر"رستم " نے ربعی بن عامررضی اللہ عنہ سے پوچھا :"مَا جَائَ بِکُمْ ؟" تمہیں کونسی چیز یہاں لے آئی ہے ؟ربعی بن عامررضی اللہ عنہ نے جواب دیا :" اَللّٰہُ إِبْتَعَثَنَا لِنُخْرِجَ الْعِبَادَ مِنْ
Flag Counter