Maktaba Wahhabi

97 - 360
تتفرق وحثهم على المقاتلة‘‘ تو آں صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نہ کذب پر محمول ہو گا اور نہ ہی ادائیگی رسالت میں تقصیر پر۔ اور کلام اللہ کی دوسری قسم وہ ہے جب کہ اللہ تعالیٰ جبریل علیہ السلام کو حکم دیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ کتاب قرأت کرو تو جبریل علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے انہی کلمات کے ساتھ بلا تغییر نازل ہوں۔ اس کی مثال یہ ہے کہ ملک کوئی کتاب لکھ کر اپنے امین کو یہ کہہ کر دے کہ اسے فلاں شخص کو پڑھ کر سنا دینا تو وہ اس میں کوئی بھی کلمہ یا حرف اپنی طرف سے نہیں بدلتا۔‘‘ [1] امام سیوطی رحمہ اللہ امام الحرمین رحمہ اللہ کے مندرجہ بالا کلام کو نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں: 16۔ ’’میں کہتا ہوں کہ ان دو قسموں میں سے قرآن کا تعلق دوسری قسم سے اور سنت کا تعلق پہلی قسم سے ہے، جیسا کہ وارد ہے کہ جبریل علیہ السلام جس طرح قرآن لے کر نازل ہوتے تھے اسی طرح سنت کے ساتھ بھی نازل ہوتے تھے۔ پس اس سے سنت کی بالمعنی روایت جائز ہوئی کیونکہ جبریل علیہ السلام نے اسے بالمعنی ادا فرمایا ہے لیکن قرآن کی بالمعنی قرأت جائز نہیں ہے کیونکہ جبریل علیہ السلام نے اسے باللفظ ہی ادا کیا تھا اور بالمعنی وحی کرنا جائز نہ سمجھتے تھے۔‘‘ [2] 17۔ امام غزالی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’وقول رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم حجة لدلالة المعجزة على صدقه والامر اللّٰه تعاليٰ إيانا باتباعه ولانه لا ينطق عن الهوى إن هو إلا وحي يوحي ولكن بعض الوحي يتلى فيسمى كتابا و بعضه لا يتلى وهو السنة‘‘ [3] ’’یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول حجت ہے اس لئے کہ معجزات آپ کے صدق پر دلالت کرتے ہیں اور اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی اتباع کا حکم دیا ہے اور اس لئے بھی کہ آپ اپنی خواہش سے کچھ نہیں فرماتے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام نرا وحی ہوتا ہے، جو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف وحی کیا جاتا ہے۔ لیکن بعض وحی کی تلاوت کی جاتی ہے پس اس کا نام کتاب (قرآن) ہے اور بعض وحی کی تلاوت نہیں کی جاتی اور یہی سنت ہے۔‘‘ 18۔ امام مروزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کی اجازت اور وحی کے ذریعہ ہی شرائع کو مشروع اور سنن کو مسنون بنایا ہے نہ کہ اپنی مرضی اور خواہش نفس کے مطابق، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے خود اس بات کی شہادت یوں دی ہے: [مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَمَا غَوَىٰ [٢]وَمَا يَنطِقُ عَنِ ٱلْهَوَىٰٓ [٣]إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْىٌ يُوحَىٰ][4] 19۔ شیخ جمال الدین قاسمی رحمہ اللہ نے اپنی مشہور کتاب ’’قواعد التحدیث‘‘ میں جمہور محدثین کی اتباع میں ایک عنوان یوں قائم فرمایا ہے: ’’ماوري ان الحديث من الوحي‘‘ [5]
Flag Counter