یعنی ’’میں نے اولین عاشق ہونے کے اعتبار سے گویا محبت کی ’’سنت‘‘ (طریقہ) کو ایجاد کیا کیوں کہ تمام لوگوں میں سے صرف میں نے ہی محبت کی راہ اختیار کی۔‘‘
یا اسی طرح خالد بن عتبہ الھذلی کا شعر ہے ؎
فلا تجز عن من سيرة أنت سرتها
فأول راض سنة من يسيرها [1]
ابن فارس فرماتے ہیں:
’’سنن – السين والنون أصل واحد مطرد وهو جريان الشئ و اطراده في سهولة – والأصل قولهم: سننت الماء علي وجهي أسنه سنا إذا أرسلته إرسالا – ومما اشتق منه: السنة وهي السيرة ۔۔ الخ‘‘ [2]
قرآن اور حدیث نبوی میں بھی سنت اور اس کے مشتقات کا بکثرت ذکر آیا ہے مثلاً [سُنَّةَ اللّٰه فِي الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلُ][3] -- [وَلَن تَجِدَ لِسُنَّةِ اللّٰه تَبْدِيلًا][4] -- [وَلَن تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰه تَحْوِيلًا][5] – اور ’’لَتَتْبَعُنَّ سَنَنَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ شِبْرًا شِبْرًا وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ‘‘[6]– اور ’’مَن سَنَّ سُنَّةً حَسنةً، فَلَهُ أجرُهَا وَ أَجْر مِنْ عمل بها إِلي يَوم القِيَامة، وَمَن سَنَّ سنَّةً سيِّئةً فَعَليهِ وزرُها وَوِزْرُ مَن عملَ بِها إ،لي يَوم القِيَامة‘‘[7]یعنی ’’جس نے اچھا طریقہ رائج کیا تو اسے اس کا اجر ملے گا اور ان لوگوں کا اجر بھی جو روز قیامت تک اس پر عمل کریں گے اور جس نے برا طریقہ جاری کیا تو اس پر اس کا گناہ ہو گا اور ان لوگوں کا گناہ بھی جو روز قیامت تک اس پر عمل کرتے رہیں گے۔‘‘
جناب صہیب حسن بن شیخ عبدالغفار حسن رحمانی حفظہما اللہ ’’سنت‘‘ کی لغوی تعریف یوں بیان فرماتے ہیں:
“Sunnat literally means the way and the pattern of life, whether good or bad.” [8]
سنت کا اصطلاحی مفہوم:
عموماً ائمہ حدیث، فقہاء اور اصولیین ’’حدیث‘‘ اور ’’سنت‘‘ کو خاص معانی میں استعمال کرتے ہیں، لیکن جہاں وہ اصول و ادلہ کا ذکر فرماتے ہیں وہاں ان دونوں کو ہم معنی اور مترادف ہی سمجھتے ہیں، چنانچہ اصول حدیث اور
|