قرآن میں مذکور لفظ ’’الْحِكْمَةَ‘‘ کے معنی ’’سنت‘‘ ہیں
اللہ عزوجل نے قرآن کریم کے متعدد مقامات پر سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ’’الْحِكْمَةَ‘‘ سے تعبیر کرتے ہوئے بمنزلۃ القرآن بیان فرمایا ہے، چنانچہ ارشاد ہوتا ہے:
1۔ [رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ][1]
’’اے ہمارے رب! اس جماعت کے اندر انہی میں کا ایک رسول مبعوث فرما جو ان لوگوں کو آپ کی آیات پڑھ کر سنائے اور ان کو آسمانی کتاب اور حکمت کی تعلیم دے اور ان کو پاک کر دے۔‘‘
2۔ [كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولًا مِّنكُمْ يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا وَيُزَكِّيكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُعَلِّمُكُم مَّا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ﴾[2]
’’جس طرح تم لوگوں میں ہم نے ایک رسول کو تم ہی میں سے بھیجا جو تم کو ہماری آیات پڑھ کر سناتا ہے اور تمہاری صفائی کرتا ہے اور تم کو کتاب الٰہی اور حکمت کی باتیں بتاتا ہے اور تم کو ایسی باتوں کی تعلیم دیتا ہے جن کی تم کو خبر نہ تھی۔‘‘
3۔ [وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللّٰه عَلَيْكُمْ وَمَا أَنزَلَ عَلَيْكُم مِّنَ الْكِتَابِ وَالْحِكْمَةِ يَعِظُكُم بِهِ][3]
’’اور اللہ تعالیٰ کی جو نعمتیں تمہارے اوپر ہیں ان کو یاد کرو اور اس کتاب اور حکمت کو جو اللہ تعالیٰ نے تم پر اس لئے نازل فرمائی ہے کہ تم کو ان کے ذریعے سے نصیحت فرمائے۔‘‘
4۔ [لَقَدْ مَنَّ اللّٰه عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولًا مِّنْ أَنفُسِهِمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُوا مِن قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ][4]
’’درحقیقت اللہ تعالیٰ نے مومنوں پر احسان فرمایا جبکہ ان میں انہی کی جنس سے ایک ایسے رسول کو بھیجا کہ وہ ان لوگوں کو اللہ کی آیات پڑھ کر سناتا ہے اور ان لوگوں کی صفائی کرتا ہے اور انہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے اور بالیقین یہ لوگ پہلے صریح غلطی میں تھے۔‘‘
5۔ [وَأَنزَلَ اللّٰه عَلَيْكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُن تَعْلَمُ ۚ وَكَانَ فَضْلُ اللّٰه عَلَيْكَ
|