Maktaba Wahhabi

236 - 360
مندرجہ بالا افادات فراہی پر تبصرہ کرنے سے قبل ہم قرآنی مطالب کو سامنے رکھتے ہوئے مضمون کے اعتبار سے احادیث کی مندرجہ بالا اقسام کا تذکرہ کریں گے۔ ہمارے نزدیک احادیث کی زیادہ سے زیادہ چار قسمیں ہو سکتی ہیں، جن کی تفصیل حسب ذیل ہے: 1۔ قرآنی آیات کی موافق یا مترادف احادیث ایسی احادیث جو قرآنی آیات کے الفاظ اور ان کی مخصوص ترتیب کے اعتبار سے اگرچہ مختلف ہوں مگر معنوی اعتبار سے دونوں میں پوری مطابقت و یکسانیت پائی جاتی ہو۔ ایسی احادیث قرآن سے ہم آہنگ ہونے کے باعث اس کی تائید و حمایت کرتی ہیں۔ بنیادی عقائد اور اخلاق سے متعلق بہت سی روایات قرآنی آیات سے ملتے جلتے مضامین پر مشتمل ہیں، لہٰذا احادیث کی اس قسم کے ذیل میں آتی ہیں، مثلاً: 1۔ ارشاد الٰہی ہے: [وَأَنَّ هَـٰذَا صِرٰطِى مُسْتَقِيمًا فَٱتَّبِعُوهُ ۖ وَلَا تَتَّبِعُوا۟ ٱلسُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَن سَبِيلِهِۦ ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّىٰكُم بِهِۦ][1] یعنی ’’اور یہی میرا سیدھا راستہ ہے پس تم اسی راہ پر چلو اور دوسری راہوں پر نہ چلو کہ وہ راہیں تم کو اللہ کی راہ سے جدا کر دیں گی۔ اس کا اللہ تعالیٰ نے تم کو تاکیدی حکم دیا ہے۔‘‘ تقریباً یہی مضمون حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی ایک حدیث میں یوں مروی ہے: ’’ خَطَّ لَنَا رَسُولُ اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم خَطًّا ثُمَّ قَالَ: «هَذَا سَبِيلُ اللّٰهِ ثُمَّ خَطَّ خُطُوطًا عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ، ثُمَّ قَالَ: هَذِهِ سُبُلٌ مُتَفَرِّقَةٌ، عَلَى كُلِّ سَبِيلٍ مِنْهَا شَيْطَانٌ يَدْعُو إِلَيْهِ». ثُمَّ قَرَأَ [وَأَنَّ هَذَا صِرَاطِى مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ ﴾‘‘ [2] یعنی ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لئے ایک سیدھی لکیر کھینچی اور فرمایا: یہ اللہ کا راستہ ہے، پھر اس لکیر کے دائیں بائیں چند لکیریں اور کھینچیں اور فرمایا کہ یہ (غیر اللہ) کے راستے ہیں۔ ان راستوں میں سے ہر راستہ پر ایک شیطان ہے جو اس کی طرف بلاتا ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: [وَأَنَّ هَـٰذَا صِرَٰطِى مُسْتَقِيمًا فَٱتَّبِعُوهُ ۖ﴾ تقریباً یہی مضمون ایک اور حدیث میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے یوں مروی ہے: ’’يا مَعْشَرَ القُرَّاءِ اسْتَقِيمُوا فقَدْ سَبَقْتُمْ سَبْقًا بَعِيدًا، فإنْ أخَذْتُمْ يَمِينًا وشِمالًا، لقَدْ ضَلَلْتُمْ ضَلالًا بَعِيدًا‘‘ [3] 2۔ قتل اولاد کے سلسلہ میں ارشاد الٰہی ہے: [وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ خَشْيَةَ إِمْلَاقٍ][4]یعنی ’’اور
Flag Counter