Maktaba Wahhabi

58 - 360
ہوتا ہے: [قُل لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الْإِنسُ وَالْجِنُّ عَلَىٰ أَن يَأْتُوا بِمِثْلِ هَـٰذَا الْقُرْآنِ لَا يَأْتُونَ بِمِثْلِهِ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِيرًا][1] ’’یعنی کہہ دیجئے کہ اگر (تمام) انسان اور جنات جمع ہو کر بھی قرآن کی مثل لانا چاہیں تو نہ لا سکیں گے (اگرچہ کہ) وہ ایک دوسرے کے مددگار ہی کیوں نہ ہوں۔‘‘ 2۔ وحی غیر متلو اس سے مراد وحی کا وہ حصہ ہے جو کتاب اللہ کا جزو نہ ہو اور نہ ہی جس کی تلاوت کی جاتی ہو۔ اسے آپ سنن نبوی کہہ سکتے ہیں۔ سنن نبوی کے مبنی بر وحی ہونے پر تفصیلی گفتگو ان شاء اللہ آگے پیش کی جائے گی۔ فی الحال بطور دلیل یہ آیات پیش خدمت ہے: [ وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ ][2]۔ اور [ مَّن يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللّٰه [3] وحی متلو و غیر متلو میں فرق قرآن مجید اور سنت نبوی، دونوں کے مبنی بر وحی ہونے کے باوجود، ان دونوں کے مابین مندرجہ ذیل اعتبار سے فرق پایا جاتا ہے: 1۔ قرآن کے برخلاف حدیث کے معانی و مطالب نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوتے ہیں جنہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے الفاظ میں بیان کر دیتے ہیں۔ 2۔ قرآن کے برخلاف حدیث کی روایت بالمعنی اکثر صحابہ و محدثین کے نزدیک جائز رہی ہے۔ 3۔ قرآن کے برخلاف حدیث کے الفاظ اعجاز سے خالی ہیں۔ 4۔ قرآن کے برخلاف حدیث کے الفاظ کی تلاوت شامل عبادت نہیں ہے۔ 5۔ قرآن کے برخلاف حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر خواب و بیداری ہر دو حالتوں میں نازل ہوئے ہیں۔ 6۔ قرآن کے برخلاف حدیث کے الفاظ جبریل علیہ السلام کی وساطت کے بغیر بھی نازل ہوئے ہیں۔ 7۔ اگرچہ قرآن و سنت دونوں افصح الکلام ہیں لیکن قرآن کے برخلاف حدیث کے مثل لے آنے کا چیلنج نہیں کیا گیا ہے۔ 8۔ اگرچہ قرآن و سنت دونوں کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ عزوجل نے لی ہے لیکن قرآن کے برخلاف حدیث کے الفاظ لوح محفوظ میں لکھے ہوئے نہیں ہیں۔
Flag Counter