خبر متواتر
لغوی تعریف
’’متواتر‘‘ لفظ ’’تواتر‘‘ سے مشتق ہو کر اسم فاعل بنا ہے یعنی پے در پے ہونا جیسے مسلسل بارش کی صورت میں کہا جاتا ہے: ’’تواتر المطر‘‘ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’التواتر مجيء الشئ يتلو بعضه بعضا من غير تخلل‘‘ [1]
امام سخاوی فرماتے ہیں:
’’ترادف الأشياء المتعاقبة واحدا بعد واحد بينهما فترة و منه قوله تعاليٰ: [ثُمَّ أَرْسَلْنَا رُسُلَنَا تَتْرَى][2] أي رسولا بعد رسول بينهما فترة‘‘ [3]
تواتر کی مزید لغوی تحقیق کے لئے حاشیہ [4] کے تحت درج شدہ کتب کی طرف مراجعت مفید ہو گی۔
اصطلاحی تعریف:
علامہ خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے ’’خبر متواتر‘‘ کی تعریف اس طرح بیان کی ہے:
’’خبر التواتر فهو ما يخبر به القوم الذين يبلغ عددهم حدا يعلم مشاهدتهم بسمتقر العادة أن اتفاق الكذب منهم محال، و أن التواطؤ منهم في مقدار الوقت الذي انتشر الخبر عنهم فيه متعذر و أن ما أخبروا عنه لا يجوز دخول اللبس والشبهة في مثله و أن أسباب القهر والغلبة والأمور الداعية إلي الكذب منتفية عنهم، فمتي تواتر الخبر عن قوم هذه سبيلهم قطع علي صدقه و أوجب وقوع العلم ضرورة‘‘ [5]
یعنی ’’وہ خبر جس کی روایت اتنے کثیر فراد کریں کہ ان کی تعداد کو دیکھ کر عادتاً یہ محال معلوم ہو کہ اتنے افراد بیک وقت ایک واضح امر میں جب کہ کسی مجبوری یا دباؤ کا مظنہ بھی نہیں ہے ایک جھوٹی بات پر اتفاق کر لیں گے یا انہیں اس کی روایت میں کسی طرح کا شبہ یا دھوکہ ہوا ہو گا۔ پس جب کوئی خبر
|