Maktaba Wahhabi

276 - 360
نسخ کی اصلاحی تعریف نسخ کی اصطلاحی تعریف کے بارے میں علماء کے مابین اختلاف پایا جاتا ہے۔ علامہ زین الدین عراقی و سخاوی رحمہما اللہ فرماتے ہیں: ’’اصطلاحا هو رفع الشارع صلي اللّٰه عليه وسلم الحكم السابق من أحكامه بحكم من أحكامه لاحق‘‘[1]یعنی ’’اصطلاح میں اس کا مفہوم یہ ہو گا کہ شارع صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے کوئی حکم دیا، پھر بعد میں دوسرا حکم دے کر اس پہلے حکم کو ختم یا زائل کر دیا۔‘‘ پھر اس کی مزید وضاحت فرماتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’والمراد بارتفاع الحكم قطع تعلقه بالمكلفين و إلا فالحكم قديم لا يرتفع‘‘[2]یعنی ’’حکم کے رفع ہونے سے مراد مکلفین کا اس حکم سے تعلق کٹ جانا ہے ورنہ قدیم حکم رفع نہیں ہو گا۔‘‘ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’نسخ هو بيان انتهاء الحكم‘‘[3]یعنی ’’انتہاء حکم کے بیان کو نسخ کہتے ہیں۔‘‘ آں رحمہ اللہ نے ایک اور مقام پر نسخ کو ’’رفع الحکم‘‘[4]سے تعبیر کیا ہے۔ آمدی کا قول ہے: ’’النسخ عبارة عن خطاب الشارع المانع من استمرار ما ثبت من حكم خطاب شرعي سابق‘‘ (الأحکام للآمدی 3/155) یعنی ’’نسخ شارع کا وہ خطاب ہے جس کے ذریعہ سابقہ خطاب شرعی سے ثابت حکم کا استمرار ختم کر دیا جاتا ہے۔‘‘ علامہ ابن حزم اندلسی رحمہ اللہ کا قول ہے: ’’یہ کہنا کہ ایک حکم نے دوسرے حکم کو منسوخ کر دیا صحیح نہیں ہے، بلکہ اس کی زیادہ صحیح تعبیر یہ ہو گی کہ ایک حکم کے بعد دوسرا حکم نازل ہوا۔‘‘ [5] علامہ محمد بن حمزہ الفناری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’نسخ ایک ایسی شرعی دلیل سے عبارت ہے جس سے سابقہ شرعی حکم کے عرصہ بعد دوسرا نیا اور آخری حکم ثابت ہوتا ہو۔‘‘ [6]
Flag Counter