Maktaba Wahhabi

220 - 360
ایسی ہے جیسے منہ میں زبان۔ قرآن قانون و قاعدہ کلی مقرر کرنے والا اور حدیث اس کی شرح و تفصیل کرنے والی اور اس کی جزئیات و فروعات کو کھولنے والی ہے۔‘‘ [1] قرآن و سنت کے اس تعلق کو مزید واضح کرنے کے لئے ذیل میں ہم اس کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو کریں گے۔ قرآن و سنت میں سے کسی ایک چیز پر اکتفا کرنا گمراہی کا باعث ہے چونکہ اسلامی شریعت صرف قرآن کریم کا نام نہیں بلکہ اس سے قرآن اور اس کا بیان دونوں مراد ہیں لہٰذا اگر قرآن کی تشریعی حیثیت تسلیم کی جاتی ہے تو کوئی وجہ نہیں کہ اس کے بیان، شرح و تفسیر کی مشروعیت سے انکار کیا جائے۔ جاننا چاہیے کہ قرآن کے اسی بیان، شرح و تفسیر کا نام ہی ’’سنت نبوی‘‘ ہے۔ پس قرآن و سنت میں سے صرف قرآن یا صرف سنت کو ہی قابل عمل یا دین کے لئے کافی سمجھنا صریح گمراہی ہے، کیونکہ قرآن و سنت دونوں میں ایک دوسرے کی پابندی کا تاکیدی حکم وارد ہے، ارشاد ہوتا ہے: ’’مَّن يُطِعِ ٱلرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ ٱللَّـهَ ۖ‘‘ [2] ’’جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی۔‘‘ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مَن أطَاعَنِي فقَدْ أطَاعَ اللَّهَ، ومَن عَصَانِي فقَدْ عَصَى اللَّهَ‘‘ [3] ’’جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی۔‘‘ علی بن زید بیان کرتے ہیں کہ حضرت حسن سے مروی ہے: ’’أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ , كَانَ جَالِسًا وَمَعَهُ أَصْحَابُهُ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ : لَا تُحَدِّثُونَا إِلَّا بِالْقُرْآنِ، قَالَ : فَقَالَ لَهُ : ادْنُهْ، فَدَنَا، فَقَالَ : أَرَأَيْتَ لَوْ وُكِّلْتَ أَنْتَ وَأَصْحَابُكَ إِلَى الْقُرْآنِ أَكُنْتَ تَجِدُ فِيهِ صَلَاةَ الظُّهْرِ أَرْبَعًا وَصَلَاةَ الْعَصْرِ أَرْبَعًا وَالْمَغْرِبَ ثَلَاثًا، تَقْرَأُ فِي اثْنَتَيْنِ، أَرَأَيْتَ لَوْ وُكِّلْتَ أَنْتَ وَأَصْحَابُكَ إِلَى الْقُرْآنِ أَكُنْتَ تَجِدُ الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا وَالطَّوَافَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ قَالَ : أَيْ قَوْمُ خُذُوا عَنَّا فَإِنَّكُمْ , وَاللَّهِ إِلَّا تَفْعَلُوا لَتَضِلُّنَّ‘‘ [4] ’’عمران بن حصین رضی اللہ عنہ اپنے اصحاب کے ساتھ تشریف فرما تھے۔ ایک شخص نے کہا: ہم سے قرآن کے علاوہ
Flag Counter